پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل لاہور میں کرانے کے فیصلے کو غیر دانشمندانہ قرار دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا، 'پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کا خواہشمند مجھ سے زیادہ اور کوئی نہیں ہوگا، لیکن پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانا ایک بہت بڑا رسک ہے، جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا'۔

1992 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ جتوانے والے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ اسٹیڈیم کے گرد سیکیورٹی حصارمیں کھیلے جانے والے میچ سے ملکی سیکیورٹی پر حرف آئے گا۔

ساتھ ہی انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر خدانخواستہ کوئی واقعہ پیش آگیا تو ہم اگلی ایک دہائی تک پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دیں گے۔

اس سے قبل ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں بھی عمران خان نے پی ایس ایل فائنل کے لاہور میں انعقاد کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا تھا کہ پورا شہر بند کرکے میچ کرانے سے کیا حاصل ہوگا؟

یاد رہے کہ گذشتہ روز پنجاب حکومت نے کابینہ کمیٹی اور سیکیورٹی اداروں کی مشاورت سے لاہور میں پی ایس ایل فائنل کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں:پی ایس ایل فائنل لاہور میں ہوگا: وزیر قانون پنجاب

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پی ایس ایل فائنل کے لیے فول پروف سیکیورٹی کو 100 فیصد یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے عوام سے اس کو کامیاب بنانے کی اپیل کی تھی۔

دوسری جانب پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے پی ایس ایل فائنل کے حوالے سے تمام تیاریں مکمل کرلی ہیں اور فائنل 5 مارچ کو لاہور میں کھیلا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Hasan Feb 28, 2017 12:34pm
افسوس ہوتا ہے اس قوم کے لئیے کامیابی کا معیار اتنا چھوٹا بنایا گیا ہے چونکہ دور حاظر کی قیادت اس قوم کو کوئی حقیقی کامیابی دلانے کی اہل نہیں اس لئیے ایسی چھوٹی چھوٹی چیزوں کو اتنی بڑی کامیابی بنا کے پیش کی جا رہی ہے۔ جیسے کہ آج کل ُپی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرانا ایسے پیش کیا جا رہا کہ بس پاکستان اپنے منزل مقصود تک پہنچنے والا ہے اور قائد نے پاکستا اسی لئیے بنایا تھا۔ ایک ہفتہ کاروبار بند سکول بند اور علاقے کے لوگوں جن میں سے اکثر کا کرکٹ سے کچھ لینا دینا ہی نہیں ہے سب کی زندگی عزاب بنا کر اور اربوں روپے سکیورٹی پہ برباد کرکے ایک تین گنٹھے کا میچ وہ بھی اپنے ہی لڑکوں کے درمیان اور ایسے میچ تو پہلے سے قائد اعظم ٹرافی یا لوکل ٹی 20 ٹورنمنٹ کی شکل میں ہوتے رہتے ہیں یا ذیدہ سے ذیادہ ایک آدھ غیر ملکی کھلاڑی جن کا اپنے ملک میں کوی اہمیت نہیں ہے انکو شاید لانے میں کامیاب ہو۔ صف اول کے کھلاڑی تو پہلے اپنےدستبرداری کا اعلان کر چکے ہیں۔ پتہ نہیں ثابت کرنا چاہ رہے ہیں ۔ اگر یہ پاگل پن نہیں تو اور کیا ہے۔