مانیکا گاندھی کی مسلمان ووٹرز کو دھمکی

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2019
مانیکا گاندھی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی بڑی بہو ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
مانیکا گاندھی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی بڑی بہو ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت میں لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے 17 ویں انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو ہوا جب کہ باقی دیگر 6 مرحلے آئندہ ماہ 19 مئی تک ہوں گے۔

لوک سبھا کے انتخابات کا دوسرا مرحلہ 18 اپریل کو ہوگا۔

پہلے مرحلے میں مجموعی طور پر بھارت بھر میں 91 حلقوں میں ووٹنگ ڈالی گئی اور 14 کروڑ سے زائد افراد نے حق رائی دہی کا استعمال کیا۔

دوسرے مرحلے کے لیے 18 اپریل کو ووٹنگ ہوگی اور جن امیدواروں کے حلقوں میں تاحال انتخابات نہیں ہوئے وہ اپنے حلقوں میں جلسے اور پروگرامات کرنے میں مصروف ہیں۔

ایسے ہی امیدواروں میں بھارتی حکمران جماعت کی رہنما اور وفاقی وزیر مانیکا گاندھی بھی ہیں جو ریاست اتر پردیش کے سلطان پور حلقے سے لوک سبھا کا انتخاب لڑیں گی۔

اگرچہ مانیکا گاندھی کے حلقے پر چھٹے مرحلے یعنی 12 مئی کو انتخابات ہوں گے، تاہم سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ انتخاب جیت چکی ہیں۔

ٹوئٹر پر مانیکا گاندھی کی وائرل ہونے والی جلسے کی ایک مختصر ویڈیو میں انہیں نہ صرف ووٹنگ سے پہلے انتخابات جیتنے کا دعویٰ کرتے دیکھا جا سکتا ہے بلکہ انہیں مسلمان ووٹرز کو دھمکی دیتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔

سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مانیکا گاندھی اترپردیش میں اپنے حلقے سلطان پور میں ایک سیاسی جلسے سے خطاب کر رہی ہیں۔

خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ وہ لوک سبھا کے انتخابات جیت چکی ہیں اور جیت جائیں گی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سلطان پور سے مسلمان ووٹرز کے بغیر جیت جانے پر انہیں اچھا محسوس نہیں ہوگا۔

مانیکا گاندھی نے کہا کہ وہ لوگوں کی مدد اور پیار سے جیت رہی ہیں، تاہم اگر ان کی جیت مسلمان ووٹرز کے بغیر ہوئی تو انہیں اچھا نہیں لگے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کا آغاز

بی جے پی رہنما نے مسلمان ووٹرز کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ان کی مدد کے بغیر جیت گئیں اور بعد میں مسلمان کسی کام کے لیے ان کے پاس آئے تو پھر ان سے یہ شکایت نہ کی جائے کہ انہوں نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔

مانیکا گاندھی کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی مدد کے بغیر جب وہ جیت جائیں گی تو ان کا دل کھٹا ہوگا اور وہ مسلمانوں کا کوئی کام کرتے ہوئے سوچیں گی۔

مانیکا اور ان کے بیٹے ورن گاندھی بی جے پی کا حصہ ہیں—فائل فوٹو: اسکرول
مانیکا اور ان کے بیٹے ورن گاندھی بی جے پی کا حصہ ہیں—فائل فوٹو: اسکرول

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہےکہ ہم سب سیاستدان مہاتما گاندھی کی اولاد ہیں اور ہر بار ہر ایک کو بس دیتے جائیں گے۔

مانیکا گاندھی نے جلسے کے پنڈال میں موجود تمام ووٹرز کو پیغام دیا کہ وہ ان کا پیغام ہر جگہ پھیلادیں کہ وہ مسلمان ووٹرز کے بغیر جیتنا نہیں چاہتیں اور اگر انہیں مسلمان ووٹرز ووٹ نہیں دیں گے تو وہ ان سے زیادہ مطمئن نہیں ہوں گی۔

خیال رہے کہ مانیکا گاندھی کا تعلق بی جے پی کی سب سے بڑی مخالف جماعت کانگریس کے سربراہ خاندان سے ہے۔

مانیکا گاندھی سابق بھارتی خاتون وزیر اعظم اندرا گاندھی کی بہو ہیں۔

مانیکا گاندھی قتل کی گئی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے بڑے بیٹے سنجے گاندھی کی بیوہ ہیں۔

سنجے گاندھی بھی سیاست میں تھے وہ 1980 میں چل بسے تھے۔

مانیکا گاندھی کے بیٹے ورون گاندھی بھی کانگریس کے بجائے بی جے پی کا حصہ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ج ا خان Apr 12, 2019 11:59pm
ایک تصحیح۔ سجے گاندھی چھوٹے بیٹے تھے اندراگاندھی کے۔ لہذا مانیکا گاندھی چھوٹی بہو ہیں۔