نریندر مودی، محبوبہ مفتی سے دور رہیں، شیو سینا کی دھمکی

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2019
محبوبہ مفتی،عمر عبداللہ اور شرد پوار کی جماعتیں  نریندر مودی کی انتظامیہ کا حصہ نہیں بنیں گی— فوٹو: این ڈی ٹی وی
محبوبہ مفتی،عمر عبداللہ اور شرد پوار کی جماعتیں نریندر مودی کی انتظامیہ کا حصہ نہیں بنیں گی— فوٹو: این ڈی ٹی وی

بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا نے وزیراعظم نریندر مودی کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور شرد پوار کی جماعتیں انتخابات کے بعد کسی صورت نریندر مودی کی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گی۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شیو سینا نے اپنے اخبار سامانا کے اداریے میں کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ وزیراعظم نے ملک تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے، انہیں عوام کو 2 باتوں کی یقین دہانی کروانا ضروری ہے۔

ہندو انتہا پسند تنظیم نے کہا کہ ’ کل چاہے حکومت کی تشکیل کے لیے واضح اکثریت کا معاملہ ہی کیوں نہ ہو قوم کو تقسیم کرنے کی بات کرنے والوں سے کوئی تعلق نہیں ہوگا اور وہ جنہوں نے کشمیریوں کی 3 نسلوں کو تباہ کیا ہے،انہیں نریندر مودی کی حکومت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کابینہ میں کوئی جگہ نہیں ملے گی‘۔

شیو سینا نے مزید کہا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار کے خلاف ملک توڑنے کے خواہش مند کو حمایت کرنے پر نریندر مودی کو انتخابات کے بعد ہی ایسے ہی ڈٹے رہنا چاہیے۔

اداریے میں کہا گیا کہ ’ ملک تقسیم کرنے والوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کو مستقبل میں سیاست میں جگہ نہیں ملنی چاہیے‘۔

مزید پڑھیں: محبوبہ مفتی کا بی جے پی پر انتخابات کے لیے خوف کی فضا پھیلانے کا الزام

شیوسنا نے کہا کہ ’ اگر ملک مخالفین کی حمایت کرنے والے بعد میں سیاسی وجوہات کی وجہ سے نیشنلسٹ کے ساتھ بیٹھیں گے، تو یہ ہمارے جوانوں (فوجیوں )کی توہین ہوگی ‘۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر کے لیے علیحدہ وزیراعظم کا بیان 100 نسلیں گزرنے کے بعد بھی حقیقت نہیں بنے گا۔

شیو سینا نے دعویٰ کیا کہ آرٹیکل 370 سے جموں و کشمیر کو خصوصی مراعات حاصل ہیں اور ملک کا قانون وہاں لاگو نہیں ہوتا اس لیے سالوں سے ریاست کو دی گئی آئینی سہولت ختم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

ہندو انتہا پسند تنظیم کی جانب سے بی جے پی کو یاد دہانی کروائی گئی کہ فاروق عبداللہ اٹل بہاری واجپائی کی حکومت میں وزیر تھے اور نریندر مودی کی حکومت میں نیشنل کانفرنس بھی انتظامیہ کا حصہ تھی۔

تنظیم کی جانب سے مزید کہا گیا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کی جانب ان کی جماعت کی پالیسی سالوں پرانی ہے۔

شیو سینا نے کہا کہ ’ ہم پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے انہیں ساتھ ملاتے ہیں، یہ سہولت کی قوم پرستی ہے‘۔

ہندو انتہا پسند تنظیم نے مزید کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کا بھی جموں و کشمیر کے آئینی اختیارات پر یہی موقف ہے اور انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ریاست کے خصوصی اختیارات واپس لیے گئے تو ریاست، بھارت کے ساتھ نہیں رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات میں دولت کا راج، کاروباری شخصیات کا اہم کردار

انہوں نے کہا کہ ’ کل تک یہی شخصیت بی جے پی کے تعاون سے وزیراعلیٰ تھیں،ان کا قوم مخالف نظریہ پرانا ہے لیکن بی جے پی نے ان سے دوستانہ تعلقات قائم کیے جبکہ ہم نے ان کے اتحاد کی مخالفت کی‘۔

شیو سینا نے کہا ’ نریندر مودی نے وہی بات کہی جو ایک بھارتی وزیراعظم کو کرنی چاہیے تھی، انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے دور میں 3 نسلیں تباہ ہوئیں‘۔

ہندو انتہا پسند تنظیم نے کہا کہ ’ مودی نے کشمیری پنڈتوں کی منتقلی سے متعلق بھی آواز اٹھائی تھی لیکن گزشتہ 5 سال میں ان کی گھر واپسی نہیں ہوئی‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لوک سبھا کے انتخابات جیتنے کے لیے قومی سلامتی کے نام پر خوف کی فضا قائم کررہی ہے۔

محبوبہ مفتی نے یہ بیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان مخالف بیانات کی رپورٹ پر ردعمل میں دیا تھا۔

بھارت میں 11 اپریل سے انتخابات کا آغاز ہوچکا ہے جو 19 مئی تک جاری رہیں گے۔

بھارت میں انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور دیگر مراحل میں انتخابات کے لیے 18، 23 اور 29 اپریل اور 12،6 اور 19 مئی کو پولنگ ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں