ہمارے خلاف سازش کرنے والوں کو جانتے ہیں، شہرام ترکئی

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2020
سازش میں کلیدی کردار ادا کرنے والوں کا اس وقت نام نہیں لوں گا، شہرام ترکئی — فوٹو: ڈان نیوز
سازش میں کلیدی کردار ادا کرنے والوں کا اس وقت نام نہیں لوں گا، شہرام ترکئی — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر صحت شہرام ترکئی کا کہنا ہے کہ سازش ہم نے نہیں کی بلکہ ہمارے خلاف ہوئی جس کے کرداروں کو جانتے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے شہرام ترکئی نے کہا کہ 'وزارت واپس لیے جانے کے بعد دکھ ہوا اور اس کی امید نہیں تھی، وزیر اعظم کو وزیر اعلیٰ محمود خان کے بعد ہمارے موقف کو بھی سننا چاہیے تھا۔'

انہوں نے کہا کہ 'صحت کی وزارت واپس لینے میں میری کارکردگی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، پارٹی ڈسپلن کا بھی میرے خیال میں کوئی مسئلہ نہیں تھا، ہمارے خلاف سازش ہوئی، کہا جارہا ہے کہ ہم نے سازش کی لیکن اصل میں ہمارے خلاف سازش ہوئی ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'سازش میں کلیدی کردار ادا کرنے والوں کا اس وقت نام نہیں لوں گا لیکن ہم انہیں جانتے ہیں۔'

شہرام ترکئی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے حوالے سے کہا کہ 'وہ سیدھے سادھے آدمی ہیں وہ سازشوں میں ملوث نہیں ہوتے، اس کا کردار کوئی اور ہے، ہمارے محمود خان کے ساتھ معمول کے اختلافات ضرور تھے تاہم میں اور عاطف خان کئی بار ان کے پاس گئے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے اور ان سے ہمارے خلاف الزامات سے متعلق پوچھیں گے اور اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے، اس وقت اُن کے سامنے ہمارے خلاف کیس جس طرح پیش کیا گیا انہوں نے اس کے مطابق فیصلہ کیا تاہم یہ ان کا اختیار ہے کہ وہ کابینہ میں جس کو چاہیں رکھیں اور جس کو چاہیں نہ رکھیں۔'

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کابینہ سے 3 وزرا کو نکال دیا گیا

پی ٹی آئی رہنما نے اپنے خلاف سازش کے الزامات سے متعلق کہا کہ 'دو تہائی اکثریت والی حکومت میں بیس تیس لوگوں کی سازش کا الزام کوئی ذی شعور کیسے مان سکتا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'تحریک انصاف میری پارٹی اور میری پہچان ہے، اس کے لیے میں نے بہت محنت کی ہے اور اس کشتی سے نہیں اتر رہے۔'

یاد رہے کہ اتوار کے روز خیبر پختونخوا حکومت کی صوبائی کابینہ میں شامل 3 وزرا سے ان کے قلمدان واپس لے لیے گئے تھے۔

صوبائی انتظامیہ کے کابینہ ونگ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ صوبائی وزیر کھیل، کلچر و سیاحت محمد عاطف خان، وزیر صحت شہرام خان ترکئی اور ریونیو اینڈ اسٹیٹ کے صوبائی وزیر شکیل احمد سے ان کے قلمدان واپس لیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ق) پنجاب کی 'اعلیٰ بیوروکریسی' میں اپنے حصے کیلئے کوشاں

یہ اقدام تین روز قبل مقامی میڈیا کی جانب سے صوبے میں 'پریشر گروپ' کے سامنے آنے سے متعلق رپورٹس کے بعد دیکھنے میں آیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ صوبائی وزیر کھیل و سیاحت عاطف خان اس گروپ کی مبینہ سربراہی کر رہے تھے، وہ جولائی 2018 میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی نشست کے لیے مضبوط امیدوار بھی تھے۔

خیال رہے کہ جولائی 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبرپختونخوا میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تھی، جنہیں اس وقت مرکز اور صوبے میں مشکلات کا سامنا ہے جس کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ قانون سازوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں