کراچی: سپریم کورٹ نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالے کے متاثرین کو ایک ماہ میں الاٹمنٹ دینے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالے کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ عدالتی احکامات پر اب تک کیا عمل درآمد ہوا؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ حکومت سندھ نے ملیر میں 6 ہزار 932 خاندانوں کو 80،80 گز کے پلاٹ مختص کر دیے ہیں۔

سپریم کورٹ نے 3 نالوں کے متاثرین کو ایک ماہ میں الاٹمنٹ دینے کی بھی ہدایت کردی۔

عدالت عظمیٰ نے 2 ماہ میں متاثرین کی بحالی، ان کو متبادل جگہ کی فراہمی اور رقم کی ادئیگی کا فیصلہ بھی دیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی کا حق بنتا ہے تو اسے معاوضہ دیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال ہونے سماعت پر سپریم کورٹ نے کراچی کے محمود آباد، گجر اور اورنگی نالہ متاثرین کو متبادل رہائش اور معاوضے کی ادائیگی سے متعلق رپورٹ 15 روز میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نالہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی اور متبادل رہائش فراہم کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی تھی۔

ترجمان سندھ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ چھ سو سے زائد متاثرین کو چیکس نہیں دیے جاسکے،کچھ نے رابطہ نہیں کیا، کچھ کے شناختی کارڈز بلاک ہیں اور کچھ انتقال کرگئے ہیں، عدالت نے فہرست متاثرین کے وکیل کو فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بعد ازاں دسمبر 2023 میں سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی کے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کو پہلے مرحلے میں 90 ہزار روپے کے چیک تقسیم کرنا شروع کردیے تھے۔

ڈی سی ضلع جنوبی کو گجر، محمودآباد اور اورنگی نالہ کے 6 ہزار 932 متاثرین کوچیک تقسیم کرنے کی ذمےداری دی گئی تھی۔

محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈی نیشن نے چیف سیکریٹری سندھ کونوٹ ارسال کردیا، سمری کے مطابق ہر متاثرہ خاندان کو ایک لاکھ اسی ہزار روپے کے دو چیک دیے جائیں گے، ہر چیک نوے ہزار روپے کا ہے تاکہ وہ اس رقم سے اسی اسکوائر یارڈ پلاٹ پر گھر تعمیر کرسکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں