شیر افضل مروت کا تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کے ساتھ کام کرنے سے انکار

08 مئ 2024
تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے پارٹی کی موجودہ قیادت کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں انہیں قائد نہیں سمجھتا، میرے قائد صرف عمران خان ہیں اور اب میں واپس تب آؤں گا جب خان مجھے بلائے گا۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے سپرنٹنڈنٹ کے تعاون سے میری بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی اور آج میں کچھ اعلانات کرنا چاہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ دو دن قبل پتا چلا کہ شبلی فراز نے خان صاحب سے کہا ہے کہ سعودی سفیر نے کہا ہے کہ اگر آپ ان کو بنائیں گے تو ہمارے آپ کے تعلقات ٹھیک نہیں رہیں گے، سعود عرب کا مسئلہ ہے تو میں خان کے لیے قطعاً مسئلہ نہیں بنوں گا، مجھے کسی ایسی کمیٹی کی چیئرمین شپ نہیں چاہیے جس میں سعودی عرب تقاضا کرے کہ ان کو نہ بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی اور پاکستان کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف کو اس وقت میں نے اٹھایا جب یہ مردہ گھوڑا بن چکی تھی، خیبر پختونخوا سے لے کر سندھ تک عوام کے پاس گیا اور یہ جو پارٹی کے کرتا دھرتا بنے ہوئے ہیں، یہ سب بلوں میں چھپے ہوئے تھے اور ہر ایک امیدوار کو اس کے حلقے میں لے کر گیا۔

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ پارٹی کے لیے جو خدمات مجھے عمران خان نے مجھے تفویض کی تھیں، وہ سب انجام دیں، 8 فروری کو یہ سب باہر نکل آئے اور پہلا ہدف میں بنا، میرے پیچھے سوشل میڈیا پر طرح طرح کے الزامات عائد کیے، میری ٹانگیں کھینچنا شروع کردیں اور اس حوالے سے میں نے عمران خان کو آگاہ کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کیا میری خدمات کا صلہ یہ ہے کہ پارٹی کی آفیشل سوشل میڈیا ٹیم میرے خلاف مہم چلائے، پارٹی کے مناصب پر براجمان لوگ وہ اس طرح کی حرکتیں کریں، مجھے اپنی ذات کی بے توقیری کسی صورت قبول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے خان اندر گیا ہے، پورے سال میں ہائی کورٹ کے حکمنامے پر منگل کو ملاقات کرتا رہا ہوں، کل نہیں تھی لیکن آج کے کیس میں ٹرائل وکیل ہونے کے باوجود پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ میری ملاقات نہیں ہونے دی گئی، اس کا مطلب ہے کہ سپرنٹنڈنٹ بھی یہی چاہتے تھے کہ یہ باتیں خان تک نہ پہنچیں، میں پہلے یہ باتیں خان صاحب سے کرنا چاہتا تھا لیکن ان سے ملنے نہیں دیا گیا تو اب میں یہ باتیں عوام سے کرنا چاہتا ہوں۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں اس وقت پارٹی کو احتجاج کے لیے نکالنا تھا اور جلسے جلوس کرنے تھے، 23 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ رکھا گیا جس کی ہائی کورٹ نے ہمیں اجازت دی تھی لیکن ان لوگوں نے خان صاحب کو کہا گیا کہ 23مارچ کو صبح فوجی پھرتے ہیں تو شام کو ہمارا ان سے مسئلہ نہ ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 30 مارچ کو جلسہ رکھا تو انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن ہے، 6اپریل کو رکھا تو کہا کہ 27ویں رمضان ہے، کراچی، لاہور، فیصل آباد میں جلسے رکھے گئے لیکن یہ کہہ کر منسوخ کردیے گئے کہ اجازت نہیں ملی، ہم نے پی ٹی آئی اور قوم کو کہا کہ عید کے بعد احتجاج پر نکلیں گے لیکن کوئی احتجاج نہیں ہو رہا، ڈرامے بازی ہو رہی ہے، نہ جلسے کر سکتے ہیں نہ احتجاج کر سکتے ہیں، خان احتجاج چاہتا ہے، میں احتجاج چاہتا ہوں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ شبلی فراز اور عمر ایوب پارٹی میں اپنی پسند کے لوگوں کو ڈال رہے ہیں تاکہ پارٹی میں اپنی پوزیشن مستحکم کر سکیں لہٰذا میں آج اعلان کرتا ہوں کہ میں بھی اب سے احتجاج کی ذمے داریاں انہیں تفویض کرتا ہوں اور پی ٹی آئی کی قیادت اب شبلی فراز اور عمر ایوب سے توقع رکھے کہ ان کی ولولہ انگیز قیادت میں ملک میں زبردست احتجاج ہو گا، مینڈیٹ بحال ہو گا اور خان کو رہائی ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے تو میں اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیتا، کمیٹی کی رکنیت کیا چیز ہے لیکن انہوں نے مجھے کمیٹی سے ہٹا کر بے وقعت کیا لہٰذا میں بطور احتجاج ان کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتا ہوں۔

تحریک انصاف کے رہنما نے مزید کہا کہ میں انہیں قائد نہیں سمجھتا، میرے قائد صرف عمران خان ہیں اور اب میں واپس تب آؤں گا جب خان مجھے بلائے گا اور احتجاج کے لیے بھی اسی وقت آؤں گا جب خان مجھے ذمے داری دے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں