فوٹو—اے ایف پی

لاہور: پنجاب کے درالحکومت لاہور کے علاقے بادامی باغ کی مسیحی بستی جوزف کالونی میں ہفتہ کے روز مسیحی برادری کی آبادی اور مکانات کو نذرآتش کیے جانے کے خلاف اتوار کو پنجاب سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شدید احتجاج کیا گیا۔

اتوار کی صبح ہوتے ہی مظاہرین کی ایک بڑی تعداد لاہور شہر کی سڑکوں پر نکل آئی، مظاہرین نے ہاتھوں میں بادامی باغ واقعے کے خلاف مذمتی نعروں پر مبنی بینرز اُٹھا رکھے تھے اور انہوں نے پنجاب حکومت کے خلاف بھی سخت نعرے بازی کی۔

احتجاج کی وجہ سے فیروز پور روڈ سمیت لاہور شہر کی کئی اہم اور مصروف شاہرائیں ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوگئیں، جبکہ احتجاج کی وجہ سے حال ہی میں شروع ہونے والی میٹرو بس سروس بھی معطل ہوگئی۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے ایک میٹرو بس کو بھی نشانہ بنایا جس کے بعد پولیس کی جانب سے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی مگر پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے میں ناکام رہی۔

احتجاج کرنے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان کئی مقامات پرجھڑپوں کے نتیجے میں پولیس نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار بھی کیا۔

ان مظاہرین میں سے ایک شخص کا کہنا تھا کہ “ہمارے پاس احتجاج کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے، جوزف کالونی  کے واقعہ کے بعد سے ہم اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔”

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے احتجاج کے دوران میٹرو بیس پر حملہ اور مظاہرین کے مشتعل ہونے کا ذمہ دار پولیس کو قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پرامن احتجاج کر رہے تھے مگر پولیس کی جانب سے اُن پر بلاوجہ لاٹھی چارج کیا گیا۔

لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کی طرف سے سرکاری املاک کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے پولیس کارروائی کرنے پر مجبور ہوئی۔

مظاہرے میں شدت آجانے کے بعد پنجاب حکومت کی ایک ٹیم مظاہرین کے ساتھ مذکرات کرنے کے لیے پہنچی تو مشتعل افراد کی جانب سے پنچاب حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم شام ہوتے ہی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔

ادھر لاہور ہی کے علاقے شاہ جمیل میں بھی جوزف کالونی واقع کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا، جس کی وجہ سے ٹریفک معطل ہوگئی، تاہم پولیس نے ٹریفک کو متبادل راستے کینال روڈ کی طرف موڑ دیا۔

لاہور پریس کلب کے قریب بھی پاکستان ہیومن لبریشن کمیشن کے تحت بھی ایک مظاہرہ کیا گیا۔

جوزف کالونی کے واقعہ کے خلاف ملک کے کئی اور شہروں میں بھی احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے جس کی وجہ سے اہم سڑکیں ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوگئیں۔

بی بی سی اردو سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق، پنجاب حکومت نے بستی کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کردیا ہے۔ لیکن بستی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ اب وہ کیسے زندگی کو دوبارہ شروع کریں گے اور اس میں انہیں کتنا وقت لگے گا۔

یاد رہے کہ ہفتہ کے روز لاہور میں ایک عیسائی شخص کے خلاف توہینِ رسالت کے الزام کے بعد مشتعل افراد نے جوزف کالونی پر دھاوا بول کر مکانات اور دکانوں کو  نذرآتش  کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں