ٹیسٹ کرکٹ کا 'کنگ خان'

یونس خان نے اوول میں ڈبل سنچری بناکرنہ صرف ناقدین کو جواب دیا بلکہ پوری دنیا کو باور کرادیا کہ وہ کتنے عظیم بلے باز ہیں۔
اپ ڈیٹ 15 اگست 2016 07:54pm

پاکستان نے یونس خان کی بڑی حصے داری کے بغیر بہت کم ٹیسٹ سیریز کھیلی ہیں تاہم پاکستان کے رواں دورہ انگلینڈ کی بات الگ تھی۔

یونس خان تین ٹیسٹ میچوں کی 6 اننگز میں مشکل میں تھے، وہ کریز پر حسرت بھرتے ہوئے انگلینڈ کے باؤلرز کے سامنے حواس باختہ نظر آئے۔

کئی لوگوں کا خیال تھا کہ پاکستان کے بڑے بلے باز بالآخرعمررسیدگی میں جکڑ گئے ہیں اور یہ دورہ ان کے شاندار کیریئر کا خاتمہ ہے۔

یونس خان کی کارکردگی دورہ انگلینڈ کی ابتدائی 6 اننگز میں مایوسن کن رہی جہاں انھوں نے 33 کے بہترین اسکور کے ساتھ کل 122 رنز بنائے تھے اور تمام ناقدین نے اپنی توپوں کا رخ ان کی طرف کردیا تھا۔

پاکستان نے جیسے ہی انگلینڈ میں اپنے فیورٹ میدان اوول کا رخ کیا تو انھیں اورلڈ ٹریفورڈ کی پٹائی اور ایجبسٹن کی شرم ناک شکست سے واپسی کے لیے کچھ خاص کرنے کی ضرورت تھی۔

وہ خاص کارکردگی ماسٹر 'کنگ خان' یونس خان نے دکھائی۔

انھوں نے ایک یادگار اننگز کے ساتھ ان تمام ناقدین کو جواب دیا اور دنیا کو باور کروایا کہ کیوں وہ تاریخ کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔

یونس کے اوول میں 218 رنز ان کے کیریئر کی چھٹی ڈبل سنچری تھی جو پاکستان کی جانب سے ایک ریکارڈ ہے اور وہ جاوید میانداد کے ساتھ اس ریکارڈ کے حصے دار ہیں۔

یونس خان اپنے نام کے ساتھ 6 ڈبل سنچریاں جوڑ کر چیدہ بلے بازوں میں شامل ہوگئے ہیں۔

یونس کی اوول کی اننگز میں رنز کی تعداد اہم نہیں تھی بلکہ ان کے رنز بنانے کا انداز اور ان کی اننگز کی انفرادیت نے دکھادیا کہ یہ ایک عظیم بلے باز کی جانب سے ماسٹرکلاس تھا۔

یونس خان کی اننگز کے تنقیدی جائزے سے ان کے پورے کیریئر میں مختلف تبدیلیوں کا اظہار ہوتا ہے۔یہ ایک عظیم مثال ہے کہ کیسے ٹیسٹ کی ایک اننگز کو بنایا جائے اوراس کو مکمل کیا جائے۔

قابل دید آغاز، اس کے بعد قائم کردہ جارحیت، دوسری نئی گیند کے کھیل پر محتاط انداز، نئے دن کے آغاز پر مسلسل احتیاط اور جب وہ ٹیل اینڈرز کے ساتھ بیٹنگ پر تھے تو ایک دفعہ پھر جارحانہ پن یہ سب کنگ خان کی اوول میں ماسٹرکلاس بلے بازی تھی۔

یونس خان کی جانب سے بنائی گئی ہر سنچری انھیں عظیم تر کے لیے ایک قدم آگے لے کر جاتی، ان کے کیریئر کی ہر سنچری ایک نئے ریکارڈ رقم کرتی اور انھیں ایک نئی منزل تک پہنچنے میں مددگار ہوتی، اوول میں ان کی ڈبل سنچری کچھ مختلف نہ تھی، یہاں ایک نظر یونس کے نمبر پر ڈالتے ہیں جہاں وہ تاریخ کے سدابہارعظیم کھلاڑیوں کے درمیان کھڑے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ کی ایک بڑی اوسط

ٹیسٹ کرکٹ میں 8 ہزار رنز بنانے والوں میں اوسط کے اعتبار سے یونس پانچویں نمبر پر ہیں ان سے آگے صرف سچن ٹنڈولکر، جیکس کیلس، کمارسنگاکارا اور سر گیری سوبرز ہیں۔

جدیددور میں 100 کی اوسط سے بہترین اننگز

جدید دور میں کسی بلے باز نے رنز یا ٹیسٹ سنچری نہیں بنائی جس آسانی سے یونس خان نے بنائی ہے۔ ان کی ٹیسٹ میں سنچری بنانے کی اوسط 6.03 ہے جو جدید دنیا میں بہترین ہے۔ صرف ایک بلے باز ہے جس کی اوسط بہتر ہے مگر وہ 1960 سے پہلے دور کے کھلاڑی ہیں۔

ٹیسٹ میں کارکردگی کوبڑی اننگزمیں تبدیل کرنے کی بہترین اوسط

جدید دور میں کوئی بلے باز ایسا نہ تھا اور نہ ہے جو یونس خان سے بہتر اوسط میں اپنی نصف سنچریوں کو سنچریوں میں تبدیل کرے۔ صرف دوبلے باز سرڈان بریڈمین اور کلائیڈ والکوٹ کی تبدیلی کا اوسط بہتر ہے مگر دونوں نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ 1960 سے پہلے کھیلا تھا۔

193 اننگز کے بعد ان سب کی پوزیشن

یونس خان نے اپنی 193 ویں اننگز میں 32 ویں سنچری بنائی مگر صرف رکی پونٹنگ (176) اور سچن ٹنڈولکر (179) دو ایسے بلے باز ہیں جنھوں نے برق رفتاری سے یہ کارنامہ انجام دیا اور یہ دونوں بلےباز 193 ویں اننگز کے بعد زیادہ سنچریاں بنانے میں یونس خان سے آگے ہیں۔

اسی طرح یونس خان ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزارسے زیادہ رنز بنانے والے بلے بازوں پر برتری رکھے ہوئے ہیں۔

یونس خان نہ صرف جدید دور کے عظیم ہیں بلکہ کرکٹ کی تاریخ کے ایک عظیم بلے باز ہیں۔

وہ پاکستان کی ٹیسٹ بیٹنگ کے تمام ریکارڈ بھی رکھتے ہیں اور آہستگی سے کچھ عالمی ریکارڈز کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

وہ ہوم گراؤنڈ، ملک سے باہر اور غیرجانب دار مقامات پر کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں میں 50 سے زیادہ کی اوسط رکھتے ہیں جو ایک ایسا فخریہ ریکارڈ ہے جس تک اکثر کھلاڑی پہنچ نہیں سکے۔

یونس خان کے لیے عمر صرف گنتی ہے جو انھیں افسردہ کرنے کے بجائے صرف ان کے جوش کو بڑھانے اور مزید کچھ کردکھانے کا باعث ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ ان میں مزید کچھ سالوں کی کرکٹ باقی ہے اور ہمیں ان کی فٹنس کی سطح سے اس پر یقین ہے۔ ہماری دعا ہے کہ وہ چند سال انھیں عظمت کی مزید بلندیوں پر لے جائیں۔

وہ ہمارے بہت خاص اور صرف کنگ خان ہیں۔