Dawnnews Television Logo

4 پاکستانی جوڑے جنھیں اپنی محبت آن لائن ملی

ایسے کچھ جوڑوں کے بارے میں جانیں جو ایک دوسرے سے آن لائن ملیں اور پھر زندگی بھر کے بندھن میں بندھ گئے۔
شائع 03 اکتوبر 2016 07:03pm

اب وہ زمانہ نہیں رہا جب شرماتے ہوئے سلام اور فرش کو گھورا جاتا تھا، بس آپ اور ایک لوگوں سے بھرا چیٹ روم ہوتا ہے، جس کو دیکھ کر آپ اپنے اقدام اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ شریک حیات کا انتخاب کرتے ہیں۔

اگرچہ متعدد افراد آن لائن تعلق کے بارے میں سوچتے ہیں (اور اکثر کرتے بھی ہیں) مگر یہاں ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو کچھ برس کے معروف ایم ایس این، ایم آئی آر سی اور آن لائن میرج ویب سائٹس کے ذریعے ایک دوسرے سے ملیں۔

یہاں ایسے ہی کچھ جوڑوں کے بارے میں بتایا جارہا ہے جو ایک دوسرے سے آن لائن ملیں اور پھر زندگی بھر کے بندھن میں بندھ گئے۔

ریجا اور فرحان* شادی ڈاٹ کام

2004 میں ریجا کافی پریشان تھی، اس کی دو بار منگنی ہوچکی تھی، ان میں سے ایک وہ شخص تھا جسے وہ کالج سے جانتی تھی اور دوسرے کا انتخاب والدین نے کیا۔

" میں نے ان دونوں آپشنز کا انتخاب کیا، مگر کوئی فائدہ نہ ہوسکا"۔

تو جب وہ شادی ڈاٹ کام کی رکن بنی تو ایسا محض مذاق کے طور پر اس لیے کیا تھا کیونکہ کسی دوست نے اسے اس کا چیلنج دیا تھا، اسے وہاں شریک حیات سے ملنے کی توقع نہیں تھی، خصوصاً اس شخص کے بارے میں تو سوچا بھی نہیں تھا جس نے اسے سب سے پہلے میسج کیا اور 7 ہزار میل دور کینیڈا میں مقیم تھا۔

شادی ڈاٹ کام کا مین پیج
شادی ڈاٹ کام کا مین پیج

تاہم ہوا توقعات کے برخلاف ہی، جیسا ریجا یاد کرتی ہے " وہ کافی عام سا پیغام تھا مگر اس سے معلوم ہوتا تھا کہ ہمارا حس مزاح ملتی جلتی ہے، یہاں تک کہ جب ہم ایک دوسرے سے چیٹ کرتے تو ہم ہر وقت ہنستے ہی رہتے"۔

اس کا مزید کہنا تھا " اس کی پیدائش کینیڈا میں ہوئی اور وہاں ہی پلا بڑھا، میں کراچی میں مقیم تھی، مگر چند ماہ کے اندر ہی وہ لاہور آیا اور وہاں سے کراچی مجھے ملنے آیا۔ میں اس وقت تک ہچکچاہٹ کا شکار تھی مگر ایک رات دو بجے کے قریب میں اپنے ایک سہیلی دوست کے ساتھ پرل کانٹینیٹل گئیں اور فرحان وہاں مقیم تھا"۔

"میری سہیلی نے فرحان کو کال کرنے کے حوالے سے میری حوصلہ افزائی کی، اس کے پاس تیار ہونے کا وقت نہیں تھی تو اس کی اصل شخصیت دیکھنے کا موقع ملا"۔

ریجا ہنستے ہوئے بتاتی ہے " اس طرح ہم پہلی بار ملے، فرحان نے کہا کہ وہ مجھ سے اس وقت سے شادی کرنا چاہتا تھا جب اس نے ویب سائٹ پر پہلی بار دیکھا، میں نے اسے بتایا کہ میرا اس جیسا خیال نہیں"۔

اس وقت فرحان کے والد کا انتقال ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا اور وہ ایک پاکستانی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا، ریجا کی عمر اس وقت 27 سال تھی اور وہ گھر بسانے کی خواہشمند تھی " یہ فرحان کے لیے اپنے مرحوم والد کو خراج تحسین پیش کرنے کا انداز تھا اور یہ ایک ایسے معمے کی طرح تھا جو حل ہوگیا، فرحان نے اپنی والدہ کو کینیڈا میں فون کیا، ان کی اجازت لی اور پھر میرے والدین سے ملنے کے لیے اپنے فیمیلی فرینڈ کے ساتھ آیا، چھ ماہ کے اندر ہماری شادی ہوگئی"۔

اب اس جوڑے کی شادی کو 12 سال ہوچکے ہیں اور ایک بچہ بھی ہے، ان کا خاندان تاحال ان کے بگولے کی طرح ہونے والے رومانس سے واقف نہیں اور ان کا خیال ہے ان دونوں کا ٹکراﺅ ایک تقریب میں ہوا تھا۔


نائلہ اور احمر* ایم آئی آر سی

یہ اس دور کی ات ہے جب کمپیوٹرز کو 'کول' کہا جاتا تھا اور ایم آئی آر سی نوے کی دہائی کا فیس بک تھا، نائلہ اس وقت 14 سال کی تھی جسے ایم آئی آر سی کے ایک اان لائن چینیل پر ایک گروپ سے کمپیوٹرز پر بات کرنے کا موقع ملا۔

نائلہ بتاتی ہے " میرے گھروالوں نے نیا نیا کمپیوٹر خریدا تھا اور میں پی ٹی وی ڈرامہ دھواں کی آخری قسط کو دیکھ نہیں سکی تھی، میرا خیال تھا کہ آن لائن اسے تلاش کرلوں گی، مگر ایسا نہ ہوسکا، مگر اس تلاش کا اختتام ایک آن لائن چینیل پر کمپیوٹر پروگرامنگ پر بات چیت پر ہوا"۔

جلد ہی نائلہ اس گروپ کا حصہ بن گئی۔

نائلہ اور اس کے اب شوہر بن جانے والے احمر کی عمریں اس وقت بہت کم تھیں یعنی 14 اور 15 سال اور ان کے درمیان آن لائن کافی تکرار ہوتی تھی۔

واضح رہے کہ یہ اس جوڑے کی چیٹ کی ونڈو نہیں فوٹو بشکریہ humourbanalogy
واضح رہے کہ یہ اس جوڑے کی چیٹ کی ونڈو نہیں فوٹو بشکریہ humourbanalogy

نائلہ ہنستے ہوئے بتاتی ہے " ہمارے درمیان کافی لڑائیاں ہوتیں، سیاست سے لے کر ہر اس موضوع پر جو میں اٹھاتی، اب ہماری شادی ہوچکی ہے، لوگ (ہمارے گروپ) حیران ہوتے ہیں کہ ایسا کیسے ہوگیا جبکہ ہم بہت زیادہ لڑتے تھے"۔

وہ آن لائن تین سال تک بات چیت کرتے رہے اور اس کے بعد یونیورسٹی ان کی ملاقات ہوئی " میرے شوہر کا خیال تھا کہ میں ایک لڑکا ہوں جو آن لائن لڑکی بن کر بات کرتا ہے کیونکہ میں نے کبھی انہیں تصویر نہیں بھیجی تھی، جبکہ ہمارے درمیان کوئی ٹیلیفونک گفتگو بھی نہیں ہوئی"۔

احمر کا تعلق کوئٹہ سے تھا جو وہاں ایک کیفے کا مالک تھا اور وہاں سے لاہور منتقل ہوگیا تھا، وہ نائلہ سے ملنے کے لیے کراچی آیا۔

نائلہ بتاتی ہے " میں انہیں پہچانتی تھی، میں نے ان کی تصاویر دیکھی تھیں، ہم ایک درخت تلے بیٹھ گئے اور احمر کی آنکھوں میں کوئی چیز چلی گئی، وہ مسلسل اپنی آنکھوں کو مسلتا رہا اور پھر اس نے مجھ سے ایک ٹشو مانگا۔ میں اپنے بیگ کے پاس گئی تاکہ اسے ٹشو دے سکوں اور اس نے کہا 'تمہاری آنکھیں بہت خوبصورت ہیں'"۔

نو سال تک دونوں کے درمیان یہ تعلق قائم رہا، وہ ایک دوسرے کی جدوجہد سے واقف تھے اور ایک دوسرے کے معاون بن چکے تھے، 23 سال کی عمر میں اس جوڑے نے شادی کا فیصلہ کیا " اپنی امی کو یہ بتانا میرے لیے بہت مشکل تھا، وہ یہ سن کر بہت زیادہ غصہ ہوئیں، اور اپنی زندگی میں پہلی بار انہوں نے چاول جلا دیئے"۔

مگر نائلہ اپنے فیصلے پر ڈٹی رہی، حالانکہ اس کی امی کو یہ فکر کھائے جارہی تھی کہ 'لوگ کیا کہیں گے'۔

"میں نے انہیں کہا کہ میں ایسا شریک حیات چاہتی ہوں جس کا حس مزاح میرا جیسا ہی ہو'۔

33 سال کی عمر اور شادی کے نو سال بعد نائلہ کا کہنا ہے کہ وہ آن لائن ڈیٹنگ کی سفارش نہیں کرسکتی" میں یہ مشورہ دوں گی کہ لوگوں سے بات چیت کریں، آپ کسی ایسے فرد پر کیسے بھروسہ کرسکتے ہیں جس سے ملیں بھی نہ ہو؟ آپ کو تو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ حقیقی شخصیت ہے یا نہیں"۔


فرح اور شیراز* ایم ایس این میسنجر

اگر تو آپ 2000 کی دہائی کے شروع میں اسکول یا کالج میں تھے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ پڑھائی کے بعد شام کا بڑا حصہ ایم ایس این میسنجر پر چیٹنگ کرتے ہوئے گزرتا ہوگا۔

15 سال پہلے اس میسجنگ سافٹ ویئر کی ایک گروپ چیٹ کے دوران فرح اور شیراز کے تعلق کا آغاز ہوا، جہاں فرح کو اس کی بہترین سہیلی ایمان* نے ایڈ کیا تھا جبکہ شیراز بھی فیملی فرینڈ تھا (فرح کی کلاس میں بھی پڑھتا تھا)۔

جب آخرکار انہوں نے پیزا ہٹ میں ملنے کا فیصلہ کیا تو وہاں شیراز نظر ہی نہیں آیا ۔

فرح یاد کرتی ہے " درحقیقت وہ وہاں آئے تھے، مگر ہم انہیں پہچاننے میں ناکام رہے، ہم نے انہیں سفید قمیض پہننے اور اکیلے آنے کا کہا تھا، مگر شیراز شرمیلی طبیعت کے مالک ہیں تو انہوں نے اپنے دوست کو ساتھ لانا ہی تھی تو یہی وجہ تھا کہ ہم مل نہیں سکیں، یہ کافی پرمزاح تھا کہ شیراز اور ان کا دوست ہمارے بالکل پیچھے ہی بیٹھے ہوئے تھے"۔

وہ مزید بتاتی ہے " اس وقت جب ہم شیراز کا انتظار کررہے تھے تو میری سہیلی نے شیراز کی جانب میری توجہ مبذول کروائی، میں نہیں جانتی تھی کہ وہ شیراز ہے اور میں نے سوچا کہ یہ لڑکا کتنا کیوٹ ہے"۔

اگرچہ ان کی ملاقات تو نہیں ہوسکی مگر آن لائن بات چیت جاری رہی، چار ماہ بعد شیراز نے فرح کو بتایا کہ وہ اسے پسند کرتا ہے اور اس طرح ان کی منگنی کی جانب ایک دہائی طویل سفر کا آغاز ہوا، جو کہ کافی نشیب و فراز پر مبنی تھا۔

فرح کے بقول " میرے والدین کافی سخت تھے، بتدریج میرے بھائی کو اندازہ ہونے لگا کیونکہ شیراز اور میں ایک دوسرے سے کافی رابطے میں رہنے لگے تھے، یہاں تک کہ فون پر بھی بات کرتے تھے، اس وقت میں خود کو بے بس سمجھتی تھی مگر اب ماضی پر نظر ڈالتی ہوں تو میں اس وقت کو کسی اور انداز سے بدلنا نہیں چاہوں گی، وہ میری زندگی کے 10 بہترین سال تھے اور پندرہ سال بعد بھی شیراز اور میں اس کے اثر سے باہر نہیں نکل سکے ہیں"۔

مگر فرح بھی آن لائن شریک حیات تلاش کرنے کی کوئی پرزور حامی نہیں " میں بہت زیادہ خوش قسمت ہوں مگر یہ ایک جوا ہوتا ہے، اگر میری بہن ایسا کچھ کرتی تو یقیناً میرے تحفظات ہوتے"۔


کرن اور علی* ڈان ڈاٹ کام

آن کے دور میں ایک دوسرے سے ملنے کے لیے ضروری نہیں کہ اسکول کے بعد مال کے چکر لگائے یا کتابیں جان بوجھ کر بھول جائیں، اب تو ایسا آن لائن ہوتا ہے اور یہ ڈیٹنگ ویب سائٹس تک ہی محدود نہیں۔

درحقیقت ایسا تو انٹرنیٹ پر کہیں بھی اور کسی بھی جگہ ہوسکتا ہے ، یہاں تک کئی بار تو آپ کو اس کی توقع بھی نہیں ہوتی۔ درحقیقت کسی نیوز ویب سائٹ کے لےی لکھنا بھی شریک حیات کی جانب لے جاسکتا ہے۔

چند سال پہلے کرن نے ڈان ڈاٹ کام کے لیے لکھنا شروع کیا تھا، 2014 کے موسم سرما میں علی نے کرن کو فیس بک پر میسج کیا۔ علی ڈان کا ایک قاری تھا اور وہ جاننا چاہتا تھا کہ کرن نے لاہور میں کھانے وغیرہ کے بارے میں اچانک لکھنا کیوں شروع کیا، حالانکہ اس سے پہلے وہ کراچی کے ریسٹورنٹس پر ریویوز لکھتی تھی۔

کرن ہم سے شیئر کرتی ہے " اس نے مجھ سے رابطہ کرکے پوچھا کہ کیا میں لاہور منتقل ہوگئی ہوں، میں کافی متاثر ہوئی کیونکہ مجھے خود معلوم نہیں تھا کہ اس وقت تک میرا مضمون شائع ہوچکا ہے، ابتدائی بات چیت کے بعد ہم نے دریافت کیا کہ ہمارے کئی دوست مشترک ہیں اور ہماری دلچسپیاں بھی کافی ملتی جلتی ہیں اور اس طرح گفتگو آگے بڑھنے لگی"۔

ان کی چیٹنگ کا سلسلہ جاری رہا اور کرن نے علی کو ایک فوڈ رائٹنگ ورکشاپ کے بارے میں بتایا جس میں وہ حصہ لینے کا سوچ رہی تھی، علی نے بھی یہی فیصلہ کیا اور اس طرح دونوں کی پہلی ملاقات ہوئی۔

اس طرح ' ان کی دوستی مستحکم ہوئی' اور چند ماہ بعد ان کی ملاقات ایک بار پھر کراچی لٹریچر فیسٹیول میں ہوئی۔

جنوری 2016 میں ان کی منگنی ہوئی اور اگست میں شادی ہوگئی۔

اگرچہ 30 سالہ پراجیکٹ منیجر کو اپنا اصل پیار کی بورڈ پر انگلیوں کی حرکت سے ملا ، مگر کرن دیگر کو آن لائن افراد سے رابطوں کے خطرات سے خبردار کرتی ہیں خصوصاً کسی کی محبت میں گرفتار ہونے کی توقع کرنے والوں کو۔

ان کے بقول " اگر آپ کسی سے رابطہ کرتے ہیں، تو ایسا پبلک سوشل فورمز پر کریں جہاں کوئی فرد اپنی اصل شخصیت چھپا نہیں سکتا، وہ کوئی فیس بک فوڈ گروپ ہوسکتا ہے، کوئی آن لائن بک کلب، فوٹوگرافی فورم یا ٹوئٹر بھی۔ اگر وہاں سے معلامات آگے بڑھتے ہیں اور آپ آف لائن ملنا چاہتے ہیں تو کسی عوامی مقام جیسے انسٹامیٹ، کسی بلاگر ایونٹ، کراچی ایٹ فیسٹیول وغیرہ میں ملیں"۔


تمام جوڑوں کے نام پرائیویسی کو تحفظ دینے کے لیے بدل دیئے گئے ہیں۔

اگر آپ کی بھی اس سے ملتی جلتی اسٹوری ہے تو ہمیں نیچے کمنٹس میں بتائیں۔