Dawn News Television

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2013 02:17pm

نئے فوجی سربراہ کا مختصر تعارف

پاکستان کے نئے فوجی سربراہ لیفٹننٹ جنرل راحیل شریف نےسولہ جون 1956 کو کوئٹہ میں ایک فوجی گھرانے میں آنکھ کھولی۔

ان کے والد میجر شریف بھی بری فوج سے وابستہ تھے جبکہ شریف کے بڑے بھائی اور نشان حیدر میجر شبیر شریف سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے کورس میٹ تھے اور وہ 1971 کی جنگ میں شہید ہوئے۔

راحیل شریف نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شمولیت اختیارکی۔

انہوں نے گریجویشن کے بعد 1976 میں کمیشن حاصل کیا اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی مشہور زمانہ چھٹی بٹالین میں شامل ہوئے۔ خیال رہے کہ ان کے بھائی نے بھی اسی ریجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا تھا۔

ایک نوجوان افسر کی حیثیت سے راحیل شریف نے گلگت میں انفینٹری بریگیڈ کے علاوہ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں انتظامی معاملات بھی سنبھالے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ راحیل شریف نے کامیابیوں کا سفر جاری رکھا اور خصوصاً سابق آرمی چیف پرویز مشرف کی سرپرستی میں انہوں نے انتہائی تیزی سے ترقی کی۔

مشرف نے شریف کو لاہور میں گیارہویں انفینٹری ڈویژن کی کمان سونپ دی۔

وزیر اعظم کے آخری نام سے مماثلت کے باوجود راحیل شریف کا یا ان کے خاندان کا نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں تاہم وہ شریف خاندان کے اہم ساتھی اور قبائلی معاملات کے وزیر لیفٹننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ سے انتہائی قریب ہیں۔

بحیثیت بریگیڈیئر ایک آزاد انفینٹری بریگیڈ سمیت دو انفنٹری بریگیڈ کی قیادت کر چکے ہیں جبکہ انہیں برطانیہ کے مشہور زمانہ رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز سے گرجویشن کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

وہ ایک انفینٹری ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ سمیت پاکستان ملٹری اکیڈمی کے بھی کمانڈنٹ رہ چکے ہیں۔

فوج کے نئے سربراہ نے لیفٹننٹ جنرل کی حیثیت نے دو سال تک کارپس کمانڈر کی خدمات بھی سرانجام دیں جس کے بعد انہیں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اور ایوے لو ایشن (تربیت و تشخیص) مقرر کر دیا گیا جہاں انہوں نے پاک فوج کی ٹریننگ کے معاملات دیکھے۔

حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کی اعتراف میں انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا ہے۔

ستائیس نومبر کو حکومت نے چیف آف آرمی اسٹاف کے لیے خالی نشست پر راحیل شریف کی تعیناتی منظور کر لی جو چھ سال تک فوجی سربراہ کی ذمے داری نبھانے والے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جگہ لیں گے۔

پاک فوج کے نئے کمانڈر شادی شدہ اور تین بچوں کے باپ ہیں اور وہ کتابیں پڑھنے کے ساتھ ساتھ شکار اور تیراکی کا شوق بھی رکھتے ہیں۔

نوٹ: اس خبر میں جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف کو غلطی سے 1971 کی جنگ میں شہید کے بجائے ہلاک لکھ دیا گیا۔برائے مہربانی انہیں ہلاک کے بجائے شہید ہی پڑھا جائے۔غلطی درست کر دی گئی ہے۔ شکریہ

Read Comments