فرانس: برقعہ پہننے پر خاتون کو سزا
فرانس میں ایک عدالت نے برقعہ پہننے پر ایک نوجوان خاتون کو سزا سنائی ہے۔
عدالت نے بیس سالہ کاسندرا بیلن کی برقعہ پر متنازعہ پابندی کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواست بھی رد کر دیا ہے۔
بیلن کو اپنی گرفتاری کے موقع پر تین پولیس افسران کی توہین اور انہیں دھمکیاں دینے پر بھی سزا سنائی گئی۔
جولائی، 2013 میں پیرس کے قریب ٹراپس کے علاقے میں ان کی گرفتاری کی بعد دو دن تک فسادات جاری رہے تھے۔
بیلن کو برقعہ پہنے پر دو سو ڈالرز کا جرمانہ جبکہ پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی پرایک مہینے جیل کی سزا ملی ہے تاہم اس پر عمل درآمد ان کے آئندہ رویہ کی بنیاد پر ہو گا۔
بیلن کے وکلا نے عدالت میں درخواست کی تھی کہ وہ سزا سنانے سے پہلے برقعہ پرعائد پابندی کے خلاف دائر ان کی درخواست کا ہنگامی بنیادوں پر فیصلہ کریں۔
تاہم عدالت نے ان کی درخواست یہ کہہ کر رد کر دی کہ آئینی کونسل پہلے ہی 2011 میں بننے والے اس قانون کے حق میں فیصلہ سنا چکی ہے۔
بیلن کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ ہمت نہیں ہاریں گے اور پابندی ختم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب، تینوں پولیس افسران کے وکیل نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا 'ہم ملکی قوانین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے'۔
ادھر توقع کی جا رہی ہے کہ انسانی حقوق کی یورپی عدالت رواں سال برقعہ پرعائد پابندی کے حوالے سے درخواست پر اپنا فیصلہ سنا دے گی۔
یاد رہے کہ ایک فرانسسی خاتون نے یورپی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ برقعہ پر پابندی نا صرف امتیازی سلوک ہے بلکہ یہ مذہبی آزادی اور اظہار رائے کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
فرانس کا کہنا ہے کہ سیکورٹی وجوہات اور ملک کی سیکولر روایات کو برقرار رکھنے کے لیے یہ پابندی ضروری ہے۔
تاہم نقادوں کا کہنا ہے کہ اگر سیکورٹی کا ہی معاملہ ہے تو پھر موٹر سائیکل سواروں کے ہیلمٹ استعمال کرنے پر بھی پابندی لگائی جائے۔
خیال رہے کہ قانونی طور پر اس پابندی کا اطلاق منہ ڈانپنے کے تمام طریقوں پر ہوتا ہے لیکن عملی طور پر صرف ان خواتین کو گرفتار کیا جا رہا ہے جو اسلامی برقعہ استعمال کرتی ہیں۔