کینیا کا صومالیہ پر فضائی حملہ ، 30 دہشتگرد ہلاک
نیروبی: کینیا نے جمعے کو انکشاف کیا ہے کہ اس نے صومالیہ میں واقع الشباب عسکریت پسند تنظیم کے اڈوں پر ایک فضائی حملہ کیا ہے جس میں اب تک کی اطلاع کے مطابق تیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ عسکریت پسندوں نے اس دعوے کی فوری تردید کی ہے۔
کینیا کی افواج نے جمعرات کی شام سے ہی صومالیہ کے علاقے گربراہے اور گیدو میں شباب کے تربیتی کیمپس کو نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔ یہ علاقے صومالیہ کے دارالحکومت، موغادیشو سے 600 کلومیٹردور ہیں اور کینیا اور ایتھیوپیا کی سرحد پر واقع ہے۔
' کینیا ڈیفینس فورس ( کے ڈی ایف) کے لڑاکا جیٹ طیاروں نے کہ الشباب کے کیمپوں پر اس وقت حملہ کیا جب وہاں ایک میٹنگ جاری تھی،' کے ڈی ایف کے ایک سینیئر آفیشل نے بتایا۔
' ابتدائی تخمینے کے مطابق الشباب کے اہم کمانڈرز سمیت تیس افراد مارے گئے ہیں،' آفیشلز نے بتایا۔
ایک اورفوجی افسر نے کہا کہ کینیا کی افواج یہ جاننے کی کوشش کررہی ہیں کہ اس کارروائی میں کون سے اہم دہشت مارے گئے ہیں۔
' ان کی شناخت ابھی باقی ہے۔ لیکن یقیناً وہ عسکریت پسند گروہ کے اہم ترین اراکین ہیں،' افسران نے بتایا۔ ساتھ میں کہا گیا ہے کہ ان کے اہم اثاثے اور پانچ گاڑیاں بھی تباہ کردی گئی ہیں۔
آفیشلز کو یقین ہے کہ اس کارروائی میں درجنوں دیگر عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے جب الشباب سے رابطہ کیا تو ان کے ترجمان نے کینیا کے دعوے مسترد کردئیے۔
' کینیا کے باشندے اپنے مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے ان اموات کا دعویٰ کررہے ہیں کیونکہ انہیں صومالیہ میں جنگ کا ٹھیکہ ملا ہے،' الشباب کے ترجمان عبدی عزیز ابو مصیب نے کہا۔
کینیا اکتوبر دوہزار گیارہ سے عسکریت پسند مذہبی گروہ، شباب سے نبرد آزما ہے ۔ لیکن اس کی یہ لڑائی ذیادہ تر صومالیہ کی سرزمین پر ہے۔
صومالیہ کے صدر اوہورو کینیاتا نے جنگ کے شکار ملک میں کینیا کی افواج کی موجودگی پر زور دیا ہے ، جبکہ خود کینیا میں شباب کے حملے جاری ہیں۔
ایسا ہی ایک حمل کینیا کے شہر نیروبی میں بین الاقوامی اہمیت کے ویسٹ گیٹ مال میں ہوا تھا جس میں درجنوں بے گناہ افراد مارے گئے تھے۔
دوسری جانب شباب کا مؤقف ہے کہ کینیا کی افواج صومالیہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔