دنیا

افغانستان 65 'خطرناک' طالبان قیدی رہا کریگا

امریکی اعتراض کے باوجود قیدیوں کو رہا کررہے ہیں، ان کے لیے کوئی ثبوت نہیں مل سکا، افغان حکام۔

کابل: افغانستان نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ امریکی اعتراضات کے باوجود درجنوں طالبان قیدیوں کے رہائی کے منصوبے پر عمل کرے گا۔

کابل نے 9 جنوری کو اعلان کیا تھا کہ بگرام جیل میں قید 72 زیر حراست افراد شواہد کی عدم دستیابی کی بنا پر رہا کردیا جائے گا جسکی امریکا نے شدید مذمت کی تھی۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ 88 میں سے 72 افراد کے خلاف کسی مشتبہ کارروائی میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

اس حوالے سے حکومتی کمیٹی کے رکن عبدالشکور نے بتایا کہ ہم نے امریکی اعتراضات کے بعد کیسز پر نظرثانی کی تھی تاہم فی الحال ہم 65 قیدیوں کو رہا کررہے ہیں۔

انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان 65 قیدیوں کو آئندہ ہفتے کے آغاز میں رہا کیا جاسکتا ہے۔

اس پیشرفت سے امریکا اور افغانستان کے درمیان تعلقات مزید خراب ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا جو پہلے ایل ڈیل کو لیکر کشیدہ تھے جس کے مطابق کچھ امریکی فوجی 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں مقیم رہ سکیں گے۔

افغانستان میں امریکی فوج کے ایک اعلامیے میں اس پیشرفت کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے افغانستان میں قانون کی حکمرانی میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔

واشنگٹن میں میں پنٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ اگر ان قیدیوں نے امریکی فوجیوں کے لیے خطرہ پیدا کیا تو وہ انکو ہلاک کرنے یا حراست میں لینے کے لیے تیار ہوں گے۔

کرنل اسٹیون وارن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی نظر میں یہ افراد امریکی فوج کے لیے خطرہ ہیں اور اگر یہ ہمارے خلاف ہتھیار اٹھاتے ہیں تو ہم فوری طور پر کارروائی کریں گے۔