طالبان مذاکرات میں خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے، قرارداد
اسلام آباد: سینیٹ میں بدھ کے روز ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئ ہے جس میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ حکومت طالبان سے مذاکرات کے دوران خواتین اور اقلیتوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہ کرے۔
یہ قرارداد متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کی رہنما، سینیٹر نسرین جلیل نے پیش کی ۔ انہوں نے حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ ایک کمیشن بنائے تاکہ وہ جرگہ کے غیر قانونی احکامات سے خواتین کو بچانے کیلئے کوشش کرے۔
پاکستان میں خواتین ظلم اور نا انصافی کے قدیم رسوم میں جکڑی ہوئی ہیں جن میں سوارا، وانی اور لڑکیوں کی قرآن سے شادی کرنے جیسے عمل شامل ہیں جن پر قبائلی جرگوں کے ذریعے عمل کرایا جاتا ہے اور اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔
سال 2013 میں صرف سوات میں سوارا کے نو واقعات رجسٹر ہوئے ہیں اور یہ سال 2012 کے مقابلے میں ایک کا اضافہ ہوا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اصل واقعات کی تعداد اس سے بہت ذیادہ ہے۔
اس سے قبل قرار داد میں ریپ کے معاملات میں ڈی این اے ٹیسٹ کو بطور شہادت پیش کرنے پر بھی زور دیا گیا تھا لیکن ایوان کے مشورے پر اسے نکال دیا گیا۔
گلوبل جینڈر گیپ کی سال 2013 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان وہ دوسرا ملک ہےجہاں مواقع اور وسائل کی تقسیم میں مرد اور عورتوں کے درمیان سب سے سے ذیادہ فرق موجود ہے۔ یہ رپورٹ ورلڈ اکنامک فورم، ہارورڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے کے تعاون سے شائع کی گئی تھی۔
اس مطالعے میں کل 136 ممالک کا جائزہ لیا گیا تھا جہاں مجموعی طور پر عالمی آبادی کی 93 فیصد تعداد رہتی ہے۔