دنیا

حملے کا منصوبہ پاکستان میں بنایا گیا، افغان آفیشلز

اتوار کو صوبہ کنڑ میں سینکڑوں عسکریت پسندوں نے دھاوا بول دیا تھا اور چار گھنٹے تک جھڑپیں جاری رہیں۔

کابل: افغان فوجی چوکی پر حملے میں اکیس فوجیوں کی ہلاکت کا منصوبہ ' ملک سے باہر' بنایا گیا تھا، یہ وہ انداز ہے جو افغان آفیشلز پاکستان کیلئے اکثر استعمال کرتے ہیں اور پیر کو ہونے والے حملے کے بعد یہی الفاظ دوہرائیں گئے ہیں۔

اتوار کے روز افغانستان کے صوبے کنڑ میں سینکڑوں عسکریت پسندوں نے دھاوا بول دیا تھا اور چار گھنٹے تک شدید چھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا تھا۔

صبح سے قبل شروع ہونے والا یہ حملہ گزشتہ چند ماہ میں افغان افواج پر ہونے والا شدید ترین حملہ بھی تھا جس میں پانچ فوجی اب تک لاپتہ ہیں۔ اس حملے کی ذمے داری طالبان نے قبول کی ہے۔

' یہ ایک بہت بڑا حملہ تھا جس کی منصوبہ بندی افغانستان سے باہرہوئی تھی،' وزارتِ دفاع کے ترجمان جنرل ظاہر عظیمی نے رپورٹرز کو بتایا۔

' ہمارے پاس ثبوت ہیں، ہمارے انسانی اور الیکٹرانک انٹیلی جنس سے ظاہر ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں حملہ آور سرحد پار سے افغانستان آئے تھے،' انہوں نے پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔

' ان میں پاکستانی، عرب اور چیچن حملہ آور شامل تھے، جن میں ہمارے مقامی عسکریت پسند بھی شامل ہوگئے تھے،' انہوں نے کہا۔

پاکستان اور افغانستان اکثر ایک دوسرے پر ان کارروائیوں کا الزام عائد کرتے رہتے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک طویل سرحد ہے ۔ 2,000 کلومیٹر طویل اس سرحد پر بہت ہی کم جگہیں ایسی ہیں جہاں مناسب سیکیورٹی ہے اور روزانہ ہزاروں افراد ایک دوسرے ملک میں آتے اور جاتے ہیں۔

اس سے قبل سترہ جنوری کو کابل میں ایک لبنانی ریستوران پر حملے میں اکیس افراد ہلاک ہوئے تھے اوران میں تیرہ غیر ملکی بھی شامل تھے افغانستان نے اس کا الزام بھی پاکستان پر عائد کیا تھا۔