Dawn News Television

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2014 02:17pm

اسلام آباد: دو دھماکوں میں ایڈیشنل جج سمیت گیارہ ہلاک

اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے ایف ایٹ میں واقع کچہری میں آج صبح ہوئے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان سمیت کم سے کم گیارہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

غیر معروف پاکستانی طالبان کے سابقہ گروپ احرار الہند کے ترجمان اسد منظور نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

گروپ نے حال ہی میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کی پاداش میں ٹی ٹی پی سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر شریعی نظام نافذ ہے جس کی وجہ سے انہوں نے عدالت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا گروپ پاکستان میں شریعت کے نفاذ کے لیے جدوجہد جاری رکھے گا۔

پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ کچہری پر ہوئے دونوں دھماکے خودکش تھے۔

پولیس کے مطابق پہلا دھماکہ عدالت کے احاطے میں ہوا، جبکہ دوسرا ایک جج کے چمبر کے قریب کیا گیا۔

نجی ٹی وی چینلز کی رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں خاتون وکیل اور ایک پولیس کا کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔

دوسری طرف تحریک طالبان پاکستان نے آج ہونے والے اس واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے۔

طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم جنگ بندی کا اعلان کرچکے ہیں اور اس کارروائی سے ٹی ٹی پی کا کوئی تعلق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان جنگ بندی کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں کرسکتے۔

شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ حالیہ دہشت گرد حملوں کو ہم سے نہ جوڑا جائے اور ہم آج کے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔

دھماکوں کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی ہے اور آخری اطلاعات آنے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔

وزیرداخلہ نےڈی جی نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل سےرپورٹ طلب کرلی ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکوں میں بیس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے اور فائرنگ کی بعد کچہری میں پولیس کی اسپیشل فورس کو تعینات کردیا گیا ہے۔

دھماکوں کے بعد کچہری میں آج ہونے والی تمام مقدمات کی سماعت ملتوی کردی گئی ہیں۔

واقعہ کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا عمل شروع کردیا گیا۔

دوسری جانب وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اسلام آباد بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔

۔—طاہر شاہ کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ۔

Read Comments