Dawn News Television

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2014 07:32pm

اسلام آباد دھماکا: کم از کم 24 افراد ہلاک، طالبان کی مذمت

راولپنڈی: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی پھل منڈی میں دھماکے سے کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ طالبان نے دھماکے سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

کالعدم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

ترجمان مرید بلوچ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ دھماکا بلوچستان میں جاری آپریشن کے ردعمل میں کیا گیا۔

اس سے قبل اسی تنظیم نے سبی ٹرین حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

بدھ کی صبح وفاقی دارالحکومت میں میٹرو شاپنگ مال کے عقب میں واقع پھل منڈی میں ہونے والے اس زوردار دھماکے میں 107 افراد زخمی بھی ہوئے۔

دھماکا کافی شدید نوعیت کا تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی ۔

پولیس کا کہنا ہے دھماکے میں پانچ کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جو امرود کی پیٹیوں میں نصب کیا گیا تھا، دھماکا ٹائم ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا۔

اس سلسلے میں پولیس نے دھماکے کے مقام سے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے، سبزی منڈی دارالحکومت کے سیکٹر آئی الیون میں واقع ہے اور افغان مہاجرین کی کچی آبادی بھی اسی علاقے میں واقع ہے

قائم مقام آئی جی اسلام آباد پولیس خالد خٹک نے واقعہ کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کو صبح 8 بجے کے قریب فروٹ منڈی کے درمیان ملحقہ گراؤنڈ میں امرود کی نیلامی کا عمل جاری تھا کہ اچانک کریٹوں میں رکھا ہوا دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 24 کے قریب افراد ہلاک جبکہ 107 کے قریب زخمی ہوگئے۔

ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد محنت کشوں اور چھابڑی فروشوں کی بتائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ اور وفاقی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقہ کو گھیرے میں لیکر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

آئی جی کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) ہسپتال اور ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی منتقل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 8 ٹرکوں پر امرود کی پیٹیاں یہاں پر لائی گئی تھیں یہ فروٹ عارفوالا، شرقپور چیچہ وطنی، بوریوالہ، خانیوال، ہجرہ شاہ مقیم سے لایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی جگہ سے پولیس نے شو اہد جمع کرنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے ملحقہ عمارتوں کو چیک کرنے کے بعد کلیئر کر دیا ہے۔

ایک سوال پر آئی جی نے کہا کہ تمام پیٹیوں کو ایک ایک کر کے چیک کرنا ممکن نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس دارالحکومت کی سیکورٹی کیلئے سخت اقدامات کرے گی۔

سبزی منڈی ایک بڑا کاروباری مرکز ہے جہاں راولپنڈی، آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات سے لوگ تجارت کیلئے آتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تجارتی مرکز کی سیکورٹی کیلئے منڈی کی انتظامیہ اور یونین نمائندوں کی مشاورت سے سیکورٹی کے اقدامات کئے جائیں گے۔

ٹی ٹی پی کی مذمت

دوسری جانب کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے گزشتہ روز سبی اور آج اسلام آباد میں ہونے والے دھماکے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں پر انہیں افسوس ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ ان واقعات میں کچھ پوشیدہ عناصر ملوث ہوں۔

اس منڈی کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ یہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی مشترکہ منڈی ہے جہاں صبح کے اوقات میں لوگوں کا بہت رش ہوتا ہے۔

تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ لگتا ہے، لیکن تفتیش کے بعد ہی اس بارے میں مزید کچھ کہا جاسکے گا۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا کافی شدید تھا جس کے بعد ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی اور زخمی مدد کے لیے پکارنے لگے۔

جس مقام پر یہ دھماکا ہوا ہے وہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان کا علاقہ ہے۔

حکام کے مطابق پمز، راولپنڈی کے جی ایچ کیو ہیڈکوارٹرز اسپتال اور ہولی فیملی اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی خفیہ ایجنسیوں نے پولیس کو خبر دار کیا تھا کہ شدت پسند اسلام آباد، کوئٹہ اور پشاور شہر کو حملوں کا نشانہ بنایا سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب کل یعنی دس اپریل کو تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی میں کی گئی توسیع کی مدت ختم ہورہی ہے۔

۔—سید علی شاہ کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ۔

Read Comments