اقبال کا یومِ وفات اور ہم
آج علامہ اقبال کا 76 واں یوم وفات ہے، کیا یہ کوئی اہم دن ہے؟ ہے بھی اور نہیں بھی۔
اہم دن اس وجہ سے ہے کیوں کہ علامہ ایک عظیم شاعر اور ایک خاص سوچ رکھنے والے شخص تھے۔
ان کی شاعری کی کئی جہتیں ہیں (گو کہ ہم صرف چند جہتوں کا ہی ذکر کرتے ہیں) اور کئی خوبیاں ہیں جن میں سب سے بڑھ کران کی فنِ شاعری پر بھرپور دسترس ہے۔
علامہ نے غزلیں، نظمیں، رباعیات اور نہ جانے کون کون سے صنف میں اشعار کہے ہیں اور خوب کہے ہیں۔
لیکن ہم نے انہیں ایک ایسے خانے میں فٹ کر دیا ہے جو صرف مسلمانوں کا چشمہ پہن کر ہی دیکھا جاسکتا ہے، اب دیکھیے نا علامہ کے اس شعر سے بھی کیا کچھ اخذ کیا جا سکتا ہے:۔
کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
پیران_ کلیسا کو کلیسا سے اٹھا دو
یا پھر یہ شعر دیکھیے:۔
تعصب نے مری خاک_ وطن میں گھر بنایا ہے
وہ طوفاں ہوں کہ میں اس گھر کو ویراں کر کے چھوڑوں گا
مگر ہم یہ شعر کیوں نقل کریں، ہم نے تو علامہ کو ایک خاص خانے میں رکھ دیا ہے جہاں سے ان کا نکلنا اب شاید مشکل ہو۔
اور یہ دن اہم اس لیے نہیں ہے کہ ہر سال ہمارے کسی عظیم شاعر اور عہد ساز شخص کی برسی یا جنم دن آتا ہے۔
ہم اسے مناتے ہیں اور پھر وہی کچھ کرنے لگ جاتے ہیں جو ہم پچھلے60 برس سے کر رہے ہیں۔
ہم اپنے بچوں کو یہ نہیں بتاتے کہ علامہ اقبال غالب کے کتنے بڑے مداح تھے اور غالب کون تھا۔
ہم اپنے بچوں کو یہ نہیں بتاتے کہ علامہ نے نیتشے کو بھی پڑھ رکھا تھا اور گوئٹے کو بھی، کہ علامہ نے شیکسپیئر پر بھی ایک نظم کہی، کہ علامہ لینن کو بھی جانتے تھے اور اس کے حق میں بھی دلائل دیتے تھے۔
اگر ہم اپنے بچوں اور طالب علموں کو کچھ بتاتے ہیں تو یہ کہ علامہ نے مسلمانوں کے لیے ایک الگ ملک کا خواب دیکھا جبکہ علامہ اس سے کہیں بڑے آدمی تھے۔