پاکستان

پشاور: ایئرپورٹ پر مشکوک افراد کو گولی مارنے کا حکم

ایئر پورٹ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

پشاور: کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد پشاور کے ہوائی اڈے پر سیکیورٹی سخت کرکے غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے کسی بھی شخص کو گولی مارنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔

پشاورکے باچاخان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرسیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کر دیئے گئے ہیں، جن کے تحت ائیرپورٹ پراضافی سرچ لائٹس لگا دی گئیں ہیں جبکہ سیکورٹی اہلکاروں کے گشت میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

ایئر پورٹ کی حدود میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق ڈی آئی خان میں پولیس چوکی نمبر پندرہ کے قریب دو مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا، جن کے قبضےسے جعلی پولیس اور پریس کارڈز سمیت اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

مبینہ دہشت گردوں کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔


کراچی ایئر پورٹ حملے کے بعد تمام پاکستان میں حفاظتی اقدامات میں اضافہ


کراچی ایئر پورٹ پر حملے کے بعد ملک کے تمام ہوائی اڈوں اور سرکاری عمارتوں پر حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

صوبے پنجاب کے انسپکٹر جنرل خان بیگ نے جمعرات کو میڈیا کو بتایا کہ دہشت گرد صوبے میں ایئر پورٹ کے علاوہ سرکاری دفاتر، شخصیات، صحافیوں اور وکلاء پر حملہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا سیکورٹی کو پہلے ہی 'ہائی الرٹ' کر دیا گیا ہے اور ممکنہ اہداف کے لیئے مزید نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔


بلوچستان کے لیے سیکورٹی پلان تیار


بلوچستان حکومت نے کسی بھی دہشت گردی کے حملوں کے پیش نظر کوئٹہ ایئرپورٹ سمیت سرکاری تنصیبات، اسمبلی بلڈنگ، جیل، گورنر ہاؤس، اور وزیراعلٰی سیکرٹریٹ بلڈنگ کی حفاظت کے لیے سیکورٹی پلان تیار کیا ہے۔

کراچی ایئر پورٹ حملے اور تفتان میں زائرین پر خود کش دھماکوں کے بعد وزیر اعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلایا تھا جس میں بلوچستان اسمبلی، ہائی کورٹ، ریڈیو پاکستان، پاکستان ٹیلی وژن کارپوریشن، این ٹی سی، ٹی وی بوسٹر اور ریڈ زون میں واقع عمارتوں کی سیکورٹی میں خامیوں کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں نئے سیکورٹی پلان کی منظوری دے دی گئی۔

وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے جمعرات کو 'اے پی پی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوئٹہ انٹرنیشنل ایئر پورٹ اور بلوچستان اسمبلی کے اندر وی آئی پی پارکنگ ختم کر دی ہے اور دونوں مقامات پر نجی سیکورٹی گارڈ کے داخلے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے مسئلے کو نظر میں رکھتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کے احاطے میں قانون سازوں کے لیے نیا پارکنگ ایریا مخصوص کیا گیا ہے۔

'قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اضافی اہلکاروں کو اسمبلی کی عمارت میں اور ارد گرد تعینات کیا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے غیر قانونی اسلحہ اور غیر قانونی ہتھیاروں کی فروخت کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ سمنگلی ایئر بیس اور کوئٹہ ایئر پورٹ کے قریب کسی بھی قسم کی تمیر پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور سیکورٹی فورسز کے اضافی اہلکاروں کو ایئر بیس کے راستے پر تعینات کیا گیا ہے۔

سرفراز نے کہا کہ جیل حکام کو تمام صوبے میں قیدیوں کی سیکورٹی کے لیے اضافی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کراچی ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے کے نیتجے میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد ملک بھر کے تمام ہوائی اڈوں اور حساس تنصیبات کی سیکورٹی مزید سخت کی جا رہی ہے۔