Dawn News Television

اپ ڈیٹ 26 جون 2014 07:59am

پی آئی اے کے جہاز پر فائرنگ، سرچ آپریشن میں 250 گرفتاریاں

پشاور: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے باچہ خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر پی آئی اے کی ایک پرواز پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سرچ آپریشن کے دوران 250 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ سرچ آپریشن ایئرپورٹ کے اطراف کے علاقوں میں کیا گیا ہے۔

اس سے قبل بدھ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے آنے والے پی آئی اے کے جہاز پر قبائلی علاقے درّۂ آدم خیل کے عسکریت پسند گروپ کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔

ڈان نیوز کے نمائندے کے مطابق سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ گزشتہ رات کیے جانے والے سرچ آپریشن اور تفتیش کے بعد یہ شواہد ملے ہیں کہ جہاز پر فائرنگ درّۂ آدم خیل کے نامعلوم مقام سے کی گئی۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایس ایم جی گن کے ذریعے یہ فائرنگ کی گئی۔

ایس ایس پی آپریشنز نجیب الرحمان کے مطابق پی آئی اے کے جہاز پر اُس وقت حملہ کیا گیا، جب وہ ہزار فٹ کی بلندی پر تھا۔

اُن کے مطابق حملہ آوروں نے پہلے جہاز کے محل وقوع کا اندازہ لگایا اور پھر فائرنگ کردی۔

تاہم اس واقعے کی ایف آئی آر اب تک درج نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی کسی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔


پشاور: جہاز پر فائرنگ کے بعد معطل فلائٹ سروس بحال


باچاخان انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر سعودی دارالحکومت ریاض سے آنے والی فلائٹ پی کے سات سوچھپن پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کے بعد معطل ہو جانے والا فلائٹ آپریشن بدھ کی صبح بحال کردیا گیا ۔

سول ایوی ایشن ترجمان کے مطابق ابوظہبی سے آنے والی نجی ایئر لائن کی ایک پرواز ایئر پورٹ پرلینڈ کر چکی ہے۔

دوسری جانب فوج اور پولیس نے واقعہ کے بعد مشترکہ سرچ آپریشن میں سو سے زائد افراد کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔

ایئر پورٹ کی جانب جانے والے راستوں پر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے اور ایئر پورٹ کے اطراف پولیس کے گشت میں بھی اضافہ کردیا گیا۔


پشاور: پی آئی اے کی فلائٹ پر فائرنگ، خاتون ہلاک


سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے پشاور آنے والی ایک پرواز پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک ہوگئیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ترجمان کے مطابق طیارے پر فائرنگ لینڈنگ کے دوران کی گئی۔

انہوں نے کہا فائرنگ کے واقعے سے متاثر ہونے والے طیارے پی کے سات سو چھپن میں تقریباً 196 مسافر سوار تھے۔

ان کے مطابق ابتدائی رپورٹ آنے کے بعد طیارے کو پہنچنے والے نقصان کا پتا چلے گا۔

ایس ایس پی آپریشن مجیب الرحمان کے مطابق طیارے کو پانچ گولیاں لگیں جبکہ مجموعی طور پر 12 گولیاں فائر کی گئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے کے بعد ایئر پورٹ پر فلائٹ آپریشنز معطل کردیے گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق فائرنگ سے پرواز کے فلائٹ اسٹیورڈ اور دو مسافر زخمی ہوگئے ہیں

وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے میں خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں فائرنگ ہونا 'معمول' کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے بعد اصل صورتحال سامنے آئے گی جبکہ 2012ء میں بھی اسی طرح کا حملہ کیا گیا تھا۔

وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ ایئرپورٹ کے اندر سےفائرنگ نہیں کی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے بعد پشاور ایئرپورٹ کے اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا تھا۔

واقعے کے بعد پشاور ایئر پورٹ پر سیکورٹی کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب لاہور ایئرپورٹ پر بھی سیکورٹی مزید سخت کرکے اے ایس ایف کی نفری میں بھی اضافہ کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ پندرہ دسمبر، 2012 کو پشاور ائیر پورٹ پر ازبک شدت پسندوں کے بڑے حملے میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حملے میں پانچ شدت پسند بھی ہلاک ہوئے جن کی شناخت غیر ملکیوں یا ازبکوں کے طور پر کی گئی۔

پشاور ائیر پورٹ پر اترنے والے طیارے خیبر ایجنسی کے اوپر سے گزرتے ہیں جبکہ مرکزی باڑہ روڈ پر واقع لینڈنگ پٹی رہائشی علاقوں میں گھری ہے۔

سن 2012 میں شدت پسندوں نے اسی علاقے سے ایئر پورٹ کے عسکری حصے پر بڑا حملہ کیا تھا۔

یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب جاری ہے جس میں اب تک سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل کراچی ایئر پورٹ پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں دس دہشت گردوں سمیت 37 افراد ہلاک ہوگئے۔

Read Comments