افراطِ زر کی شرح 8.2 فیصد سے تجاوز
اسلام آباد : جون کے مہینے میں افراطِ زر کی شرح میں 8.22 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
یہ حقیقت پاکستان کے ادارہ شماریات کی افراط زر پر ماہانہ بنیادوں پر مرتب کیے گئے اعدادوشمار سے سامنے آئی ہے۔
افراطِ زر کی یہ شرح حکومت کی جانب سے 2013-14ء کے مالی سال کے لیے طے شدہ ہدف آٹھ فیصد سے تجاوز کرگئی ہے، جبکہ 2012-13ء میں یہ شرح 7.38 فیصد تھی۔
اس اضافے کی بنیادی وجہ کھانے پینے کی اشیاء خاص طور پر سبزیوں کی قیمت میں اضافہ ہے۔
ماہانہ بنیادوں پرجون 2014ء میں مئی کے مقابلے میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں افراط زر کی شرح میں اعشاریہ چھ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ادارہ شماریات کے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ قیمتوں کے حساس اعشارئیے یا ایس پی آئی میں جون کے دوران مہنگائی کی شرح 6.2 فیصد رہی، جبکہ ہول سیل مینو فیکچرڈ پراڈکٹس کی قیمتوں میں بھی 7.7 فیصد اضافہ ہوا۔
سال 2013-14ء کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح میں اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 8.62 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
مہنگائی کی روک تھام کے لیے حکومت نے آلوﺅں کی برآمد پر 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ کردی ہے، جبکہ ان کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کو واپس لے لیا ہے، تاہم اس اقدام کے باوجود مقامی مارکیٹ میں آلوﺅں کی قیمت میں استحکام دیکھنے میں نہیں آیا۔
کور انفلیشن (نان فوڈ نان انرجی) کی مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 0.4 فیصد اضافے کے ساتھ 7.9 فیصد رہی، کور انفلیشن نے افراط زر کی شرح میں اتار چڑھاﺅ کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا۔
حکومتی قرضے افراط زر کے ٹرینڈ پر اثرانداز ہونے والے مرکزی عناصر میں سے ایک اہم عنصر ہیں، موجودہ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران جولائی سے اپریل کے 15.7 فیصد قرضے لیے، جبکہ یہ شرح اس سے گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 29 فیصد تھی، جس کا نتیجہ کور انفلیشن میں 7.9 فیصد کمی کی صورت میں نکلا۔
فوڈ انفلیشن جون میں 7.4 فیصد رہی، جس کی وجہ خراب نہ ہونے والی مصنوعات کی قیمتوں میں ایک ماہ کے دوران 11.09 فیصد اضافہ تھا۔
جون 2014ء کے دوران جن اشیائے خوراک میں مئی کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں ٹماٹر 60.22 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہا، ماش کی دال 3.61 فیصد، چینی 3.44 فیصد، آلو 3.26 فیصد، مصالحہ 2.79 فیصد، بیوریجز 2.55 فیصد، ملک پاﺅڈر 2.36 فیصد، گڑ 2.03 فیصد، مونگ کی دال 1.98 فیصد، انڈے 1.64 فیصد، دودھ سے بنی مصنوعات 1.58 فیصد، کانڈیمنٹس 1.56 فیصد اور تازہ دودھ کی قیمتوں میں 1.43 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق نان فوڈ انفلیشن 8.9 فیصد رہا، جن نان فوڈ آئٹمز میں ایک ماہ کے دوران سب سے زیادہ دیکھا گیا ان میں گھریلو ملازمین کے معاوضے میں 2.52 فیصد، کاٹن کے ملبوسات 2.22 فیصد، شادی ہالز کے کرائے 1.46 فیصد، تعلیم 1.15 فیصد، سلائی کی سوئیاں اور ڈرائی سیل 1.12 فیصد، ہوزری، 1.07 فیصد، مکینیکل سروسز 0.96 فیصد اور سلائی 0.92 فیصد کے ساتھ نمایاں ہیں۔
وزارت خزانہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افراط زر کی شرح میں ایک فیصد اضافے کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں، تاہم مقامی فوڈ پرائسز مہنگائی کو اوپر لے جانے کی سب سے بڑی ذمہ دار ثابت ہوتی ہیں۔
اشیائے خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے طلب و رسائی میں فرق ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی مارکیٹ میں درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونا بھی ایک اہم وجہ ہے۔