دنیا

صومالیہ کے صدارتی محل پر الشباب کا حملہ ناکام

سیکورٹی فورسز نے حملہ ناکام بناتے ہوئے نو شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ صدر اور وزیراعظم محفوظ رہے۔

مڈغاسکر: صومالیہ کی سیکورٹی فورسز نے صدارتی محل پر حملہ ناکام بناتے ہوئے نو شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

حکام کے مطابق اس حملے میں صدر بالکل محفوظ رہے ۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق باغیوں کی تنظیم الشباب نے منگل کی رات موغادیشو میں صومالیہ کے صدارتی محل پر حملہ کیا۔

اے ایف پی حکام کے حوالے سے لکھتا ہے کہ حملے کے وقت صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد اور وزیراعظم عابدی ولی شیخ احمد محل میں موجود نہیں تھے، اس طرح وہ دونوں محفوظ رہے۔

یاد رہے کہ پانچ ماہ قبل بھی القاعدہ سے تعلق رکھنے والی تنظیم الشباب کی جانب سے ایسا ہی ایک حملہ کیا گیا تھا۔

سیکیورٹی فورسز کے ترجمان عابدی احمد کے مطابق حملہ کرنے والے تقریباً نو شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے اور اب صورتحال کنٹرول میں ہے۔

دوسری جانب تنظیم الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے کمانڈروں نے صدارتی کمپاؤنڈ میں ولا صومالیہ کے نام سے مشہور صدر کے دفتر پر قبضہ کرلیا تھا۔

اے ایف پی کو الشباب کے ترجمان عبدالعزیز ابو مصعب بتایا کہ 'ہمارے کمانڈوز صدارتی محل کے اندر ہیں'۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے صدارتی کمپلیکس پر دو حملے کیے۔

پہلے ایک زوردار بم دھماکہ کیا گیا اور پھرحملہ آور طوفان کی سی تیزی سے محل کے اندر داخل ہوگئے۔

یہ حملہ افطار کے وقت کیا گیا تھا۔

امریکہ کی جانب سے صومالیہ کے صدارتی محل پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان جین ساکی کا کہنا ہے کہ 'اس طرح کے حملوں سے موغادیشو میں سیکیورٹی کی صورتحال پر سوال اٹھتے ہیں'۔

بیان میں یہ بھی کہا گہا ہے کہ 'یہی وجہ ہے کہ ہم صومالیہ کی نیشنل سیکیورٹی فورس اور صومالیہ میں افریقن یونین مشن کو مدد فراہم کر رہے ہیں تاکہ صومالیہ میں امن و استحکام اور سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔'