Dawn News Television

اپ ڈیٹ 11 جولائ 2014 08:15am

پاکستان غیر ملکی فوٹو گرافر کی نظر میں

پاکستان غیر ملکی فوٹو گرافر کی نظر میں


تصاویر: رائٹرز

پاکستان میں عدم استحکام ختم ہونے میں نہیں آرہا اور بیشتر شعبوں میں سماجی قدامت پسندی نظر آتی ہے تاہم اس ملک میں خواتین کو ہر شعبۂ زندگی میں آگے آنے کا موقع ملا ہے اور یہ پاکستان کے چہرے کا وہ رخ ہے جو اکثر خبروں یا میڈیا کی نظر سے غائب رہتا ہے۔

اپنے ایک فوٹو فیچر میں الجزائر سے تعلق رکھنے والی فوٹو گرافر زہرہ بینسمرہ کا کہنا ہے "پاکستان میں خوش آمدید، اٹھارہ کروڑ افراد کا ایسا ملک جہاں کے مختلف طبقات میں بہت زیادہ تضاد موجود ہے، یہاں کروڑ پتی افراد بھی ہیں، بھکاری بھی، بچیاں دلہنیں بن جاتی ہیں اور خواتین ایگزیکٹو بھی یہاں کام کرتی ہیں، طالبان اور انتہائی آزاد خیال افراد کی بھی کوئی کمی نہیں۔

بیشتر پاکستانی اپنے پیارے وطن کے بارے میں تشدد اور انتہا پسندی سے بھرپور خبروں کو دیکھ کر اشتعال محسوس کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ مشکلات پیدا کرنے والے افراد کو ملکی چہرہ بگاڑنے کی اجازت دی جا رہی ہے"۔


زہرہ آفریدی


زہرہ آفریدی اپنی انٹرئیر ڈیزائن کمپنی چلا رہی ہیں جس کا ایک حالیہ پراجیکٹ اسلام آباد کا کلاسیک راک کافی کیفے تھا۔


ثناء میر


پاکستان ویمین کرکٹ ٹیم کی کپتان ثناء میر نے نیشنل یونیورسٹی میں انجینئرنگ ڈگری کیلئے داخلہ لیا تھا مگر کرکٹ کے لیے انھوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔


فاطمہ قصوری


تعلیم کی حامی ماڈل فاطمہ قصوری بیکن ہاﺅس پی دی ایل سی کی سی او او ہیں جبکہ ان کی ساس نے بیکن ہاﺅس سکول سسٹم کی بنیاد رکھی تھی۔


نادیہ منظور


نادیہ منظور اسلام آباد میں ٹری ہاﺅس نرسری اور کنڈر گارٹن سکول کی ڈائریکٹر ہیں۔


ارم احمد اور علینا رضا


ارم احمد ٹیکسٹائل برانڈ سو کمال کی چیف ایگزیکٹو ہیں، انھوں نے یہ برانڈ تین سال قبل متعارف کرایا تھا اور وہ فیصل آباد میں کام کرنے والی اپنی کمپنی میں خواتین کو ملازمتیں دینے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

ان کی بیٹی علینا رضا بھی اس برانڈ کو چلانے میں ان کی مدد کرتی ہے۔


زینب عباس


زینیب عباس نے اپنا فٹنس سٹوڈیو روٹ ٹو پائلیٹس بینکاک میں تربیت حاصل کرنے کے بعد لاہور میں کھولا تھا، وہ گھٹنوں کے مسائل سے دوچار افراد کی حالت میں بہتری کے لیے ورزش یا ورک آﺅٹ پلان پر کام کرتی ہیں، جبکہ حاملہ خواتین کے ورک آﺅٹ میں بھی انہیں مہارت حاصل ہے۔


انسہ حسن



نازیہ پروین


کوہ پیما نازیہ پروین فاٹا کے علاقے سے تعلق رکھتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں خواتین کے بارے میں پائی جانے والی ذہنیت کو تبدیل کرنا چاہتی ہیں اور اگر کوئی ہدف ذہن میں ہو تو خواتین بھی ہر کام کر سکتی ہیں۔


دیگر


Read Comments