دنیا

نائیجیریا:عسکریت پسندوں کے حملے اور فوجی بمباری میں 26افراد ہلاک

ریاست بورنو میں دیہات پر حملوں کے بعد عسکریت پسندوں کی گاڑیوں پر نائیجیریا کے جنگی طیاروں نے حملے کیے۔
|

میڈو گوری: نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقے میں بوکو حرام کے عسکریت پسندوں کی مبینہ فائرنگ اور حکومتی جنگی طیاروں کی بمباری سے 26 افراد ہلاک ہو گئے۔

رپورٹس کے مطابق ریاست بورنو میں ڈیلے کے علاقے میں دیہات پر حملوں کے بعد عسکریت پسندوں کی گاڑیوں پر نائیجیریا کے جنگی طیاروں نے حملے کیے جبکہ مبینہ طور پر عسکریت پسندوں نےعام شہریوں پر فائرنگ کی اور ان کے گھروں اور عبادت خانے کو نذر آتش کر دیا۔

ایک شہری دائود ایلا نے بتایا کہ میں نے خود 26 لاشوں کو دیکھا اور گنا یے۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ہلاکتیں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہوئی تھیں مگر حکومت کے جنگی طیاروں کے گولوں کی زد میں آکر 6 عام شہری ہلاک ہوئے، ان میں چار خواتین اور دو بچے شامل تھے۔

ابوجا میں نائیجیریا کی وزارت دفاع نے اس حوالے سے کوئی بھی بیان جاری نہیں کیا لیکن ریاست بورنو میں سیکیورٹی ذرائع نے کارروائی کی تصدیق کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی رہائشیوں اور سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ 20 افراد اس وقت مارے گئے جب عسکریت پسند کارروائی کے بعد فرار ہو رہے تھے البتہ ان عسکریت پسندوں کی لاشوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کے ساتھی ان عسکریت پسندوں کی لاشیں اپنے ساتھ ٹرکوں میں ڈال کر لے گئے۔

واضح رہے کہ نائیجیریا کی مسلح افواج کو ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں عسکریت پسند تنظیم بوکو حرام کے حملوں کا سامنا ہے، بوکو حرام نے اپریل میں 200 عیسائی لڑکیوں کے اغوا کے بعد حملے مزید تیز کر دیئے ہیں، ان لڑکیوں کے اغواء کے بعد بوکو حرام کے خلاف مغرب کی نائیجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن کے لیے حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔

نائیجیریا کی زبان کے لفظ بوکو حرام کے معنی "مغربی تعلیم گناہ ہے" ہے ، بوکو حرام نائیجیریا میں اسلامی ریاست کے قیام کی خواہاں ہے جبکہ نائجیریا کی آبادی مسلمانوں اور عیسائیوں میں تقسیم ہے۔

دوسری جانب نائیجیریا کی اسٹیٹ سیکیورٹی سروسز کا کہنا ہے کہ 14اپریل اور یکم مئی کو ہونے والے دھماکوں میں ملوث مبینہ ملزم امین الصادق اوغاشے کو سوڈان میں گرفتار کر لیا گیا ہے، رواں سال ابوجا اور لاگوس میں ہونے والے ان دھماکوں میں 94افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اسیٹیٹ سیکیورٹی کی ترجمان میرلن اوگر کا کہنا تھا کہ وہ اب ہماری حراست میں ہے، اس کو انٹر پول نے نائیجیریا سے جاری ہونے والے وارنٹ پر گرفتار کیا ہے۔