شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ، 18 مشتبہ شدت پسند ہلاک
| |
پشاور: پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں آج بدھ کی صبح ایک امریکی ڈرون حملے میں کم سے کم 18 مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ حملہ شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں ہوا ہے جہاں پر شدت پسندوں کے ٹھکانے چار پر میزائل داغے گئے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ رواں مہینے شمالی وزیرستان میں یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے جس میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
جس علاقے میں یہ حملہ ہوا ہے وہ پاک افغان سرحد سے متصل ہے۔
واضح رہے کہ یہ ڈرون حملہ اس وقت ہوا ہے، جب کہ پاکستانی فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ضربِ عضب جاری ہے۔
یہ آپریشن گزشتہ مہینے آٹھ جون کو کراچی ائیرپورٹ پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملے کے ایک ہفتے کے بعد شروع کیا گیا تھا، جس کا مقصد شمالی وزیرستان ایجنسی میں موجود مقامی اور غیر ملکی مشتبہ شدت پسندوں کا خاتمہ کرنا ہے۔
ضرب عضب: 'حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی'
اب تک کی کارروائی میں پاک فوج نے شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ کا 80 فیصد علاقہ خالی کروالیا ہے، جبکہ جیٹ طیاروں کی مسلسل بمباری سے 400 سے بھی زائد مقامی اور غیر ملکی مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے کی تصدیق نہیں ہوئی: دفترِ خارجہ
اس سے قبل دس جولائی کو بھی شمالی وزیرستان کے اسی علاقے میں ڈرون حملہ ہوا تھا جس میں کم سے کم چھ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔تاہم، پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے اس حملے کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
اس سے قبل دسمبر دو ہزار تیرہ میں شمالی وزیرستان میں دو اور ضلع ہنگو میں ایک ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔
پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق 25 دسمبر 2013ء کے دوران شمالی وزیرستان میں ہونے والے ایک امریکی ڈرون حملےمیں کم سے کم تین مبینہ ’عرب جنگجو‘ ہلاک ہو گئے تھے۔