پاکستانی ثقافت کو فروغ دینے والی آزادی ٹرین کراچی پہنچ گئی
کراچی : روایتی سندھ، بلوچی، پنجاب اور پختون لباسوں میں ملبوس اسکولوں کے طالبعلم، جبکہ کچھ ہماری تاریخ کے ہیروز محمد علی جناح اور اقبال کے ساتھ برطانوی مردو خواتین جیسے کپڑے پہنے کراچی کے ریلوے سٹیشن پر پیر کو خصوصی آزادی ٹرین کا انتظار کررہے تھے۔
یہاں عمران خان اور طاہر القادری کے بہروپ میں بھی کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، پاکستان ریلوے سکول کی ہیڈ مسٹریس شائستہ نسرین نے ہنستے ہوئے کہا " جب ہم پرانے پاکستان کے لوگوں کی بات کرتے ہیں تو ہمیں ' نیا پاکستان' کے کچھ افراد کو بھی نہیں بھولنا چاہئے"۔
شائستہ نسرین اپنے اسکول کی ایک استانی خورشید بیگم اور طالبعلموں کے ساتھ موجود تھیں اور کچھ بچوں کے ہونٹوں کے اوپر نقلی مونچھیں چپکانے میں مصروف تھیں۔
یہ بچے اپنے اساتذہ کے ساتھ ٹیبلو اور قومی نغموں کی ریہرسل کرتے ہوئے بہت پرجوش تھے جس کا مظاہرہ وہ ٹرین کی آمد کے بعد مسافروں کے سامنے کرنے والے تھے۔
ریلوے کے ایک عہدیدار محمد عتیق نے بتایا" سیکیورتی وجوہات کی بناءپر مسافروں میں بڑی تعداد ریلوے اور ریلوے کیرج فیکٹری کے عملے، آرٹس کونسل پاکستان کے افراد، لوک ورثنہ، آئی ایس پی آر اور وزارت اطلاعات کے عہدیداران پر مشتمل ہے"۔
جیسے ہی ٹرین سٹیشن پر پہنچی بینڈ ملی نغموں کی دھنوں اور خوش آمدید نعرے گونجنے لگے۔
ریلوے اسکاﺅٹ محمد ارشد نے بتایا کہ وہ دو روز قبل ٹنڈو آدم سے ٹرین میں سوار ہوا تھا" یہ میرے لیے بہت زبردست تجربہ ثابت ہوا، جہاں بھی ہم جاتے وہاں ہمارا لوگ خاص طور پر بچے انتہائی پرجوش انداز میں استقبال کرتے اور پھولوں کی پتیاں برساتے"۔
آزادی ٹرین چودہ بوگیوں اور پانچ سجے ہوئے فلوٹس پر مشتمل ہے، ان بوگیوں میں تحریک پاکستان اور پاک فوج کی قربانیوں سے متعلق تصویری گیلریاں ہیں، فلوٹس میں پہاڑ، مساجد، پاکستان کے معروف مقامات جیسے قائداعظم کا مزار اور زیارت ریذیڈنسی، دریاﺅں، کشتیوں، موٹروے اور ریڈ میٹرو بس کے ساتھ ایک پل، دستکاری اور روایتی ملبوسات پہنے افراد کو دکھایا گیا ہے جو لگتا ہے کہ اپنے روزمرہ کے کاموں کے لیے جارہے ہیں۔
اس خصوصی ٹرین کے محافظوں کے سربراہ محمد شفیق نے کہا کہ پاکستانی ثقافت کے فروغ کے ساتھ اس ٹرین کے ذریعے دکھایا گیا ہے کہ پاکستان میں بھی ٹرینیں بروقت چلتی اور پہنچتی ہیں،
ہم پورے سفر کے دوران شیڈول کے مطابق پورے وقت پر ہر جگہ پہنچے، اس سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، اگر یہ ٹرین ایسا کرسکتی ہے تو دیگر کیوں نہیں"۔
چار ایئرکنڈیشنڈ بوگیوں کے اندر لوگ تاریخ کا مزہ تحریک آزادی اور پاکستان کی جانب سے لڑی جانے والی جنگوں کے یادگار فوٹو گرافس کے ذریعے لے سکتے ہیں، اس کے علاوہ انسانی قامت کے مجسمے، ماڈلز، تاریخی اشیاءاور بہت کچھ بھی اس ٹرین کی شان بڑھا رہا ہے۔
ریلوے پبلک ریلیشن ڈیپارٹمنے سے تعلق رکھنے والے محمد اکرم نے بتایا کہ ٹرین جس کے سفر کا آغاز خیبرپختونخوا سے یوم آزادی کا جشن منانے کے لیے بارہ اگست کو ہوا تھا، نے پورے ملک کا سفر کیا جس دوران متعدد شہروں میں اس نے کئی کئی روز تک قیام بھی کیا، اب یہ اپنے آخری اسٹاپ کراچی پہنچ گئی ہے" یہ ترین یاہں گیارہ ستمبر تک روکے گی اور پھر واپس چلی جائے گی، ان دنوں کے دوران لوگ یہاں صبح گیارہ سے ایک بجے ، جبکہ دوپہر تین سے رات گیارہ بجے تک آسکتے ہیں، یہ پاکستان کی تاریخ، ثقافت ار روایات کے بارے میں جاننے کا بہترین تجربہ ثابت ہوگا اور ہم چاہتے ہیں کہ اپنے خاندانوں خاص طور پر بچوں کے ہمراہ یہاں آئیں"۔