داعش کے خلاف یورپی مسلمانوں کا احتجاج
پیرس: ایک طرف جہاں دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کے شدت پسندوں نے یورپ کے خلاف 'جہاد' کا اعلان کر رکھا ہے، وہیں دوسری جانب یورپ میں بسنے والے مسلمانوں سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر مظاہروں بھی اس شدت پسند تنظیم کے خلاف نکل آئے ہیں۔
ناروے ، جرمنی اور فرانس میں مسلمانوں کی جانب سے داعش کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ داعش نے اسلام کو ہائی جیک کرکے نفرت اور تشدد کو فروغ دیا ہے۔
جرمنی کی سینٹرل کونسل آف مسلمز کی چیئرمین ایمن مازیک کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں اور قاتلوں نے اسلام کو نفرت اور برائی کی دلدل میں دھکیل کر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو مشکل میں مبتلا کردیا ہے۔
کونسل کی جانب سے گزشتہ ہفتے جرمنی میں ' یوم دعا' منایا گیا جس کے تحت پورے ملک میں ریلیاں نکالی گئیں۔
جرمنی کی ایک مسجد میں خطبہ کے دوران امام مسجد نے کہا کہ 'شدت پسند حضرت محمد ﷺ کا نام لیتے ہیں، لیکن ان کے جرائم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انھوں نے اللہ کی تعلیمات کے ایک لفظ کو بھی نہیں سمجھا ہے'۔
اسی طرح ناروے اور ڈنمارک میں بھی دولت اسلامیہ یعنی داعش سے انکار کی مہم کے تحت ریلیاں نکالی گئیں۔
لندن کی ایکٹو چینج فاؤنڈیشن نے ٹوئٹر پرہیش ٹیگ کے ساتھ ایک نئی مہم شروع کر رکھی ہے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ' دنیا کو بتادو کہ دولت اسلامیہ اسلام کے حقیقی دشمن ہیں اور ان کا ہم (مسلمانوں ) سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔
واضح رہے کہ داعش کی جانب سے بھی اپنے تنظیمی مقاصد کے لیے ٹوئٹر کا نہایت موثر استعمال کیا جا تا ہے۔
داعش کی جانب سے جاری کارروائیوں کے خلاف مسلمانوں نے بھی اپنے بچوں اور نوجوانوں کو شام اور عراق کا سفر کرنے سے منع کر رکھا ہے، تاکہ آئی ایس نو عمر افراد کو جہاد کی طرف راغب نہ کر سکے۔
فرانسیسی مسلمانوں نے نوجوانوں کے لیے ایک خصوصی 'پیرس اپیل' جاری کر رکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اصل جہاد شام اور عراق میں نہیں ہے بلکہ اصل جہاد وہ ہے جو فرانس میں سماجی کامیابی حاصل کرنے کے لیے کیا جائے گا۔