پاکستان سے اغواء ہونے والا جرمن باشندہ کابل سے رہا
کابل:دو سال قبل پاکستان سے اغواء ہونے والے ایک جرمن رضاکار کو رواں ہفتہ افغانستان سے رہا کرا لیا گیا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ 32 مہینوں تک قید میں رہنے کے بعد مغوی کو کابل کی ایک نواحی مسجد میں حکام کے حوالہ کیا گیا اور اس پورے عمل میں جرمن سپیشل فورسز نے اہم کردار ادا کیا۔
جرمن وزارت خارجہ کی ایک ترجمان نے جمعہ کو بتایا کہ ان کی حکومت اپنے شہری کی باحفاظت رہائی پر بہت راحت محسوس کر رہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ رہائی میں ایک عالمی 'ساتھی' نے مدد فراہم کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رضاکار اب جرمن حکومت کی نگہداشت میں ہے اور ان کا طبی معائنہ ہوا ہے۔
سب سے پہلے رہائی کی خبر دینے والے روزنامہ بیلڈ نے رضاکار کی شناخت برنڈ ایم کے نام سے کی ہے۔
روزنامہ کا کہنا ہے کہ رضاکار جرمن امدادی گروپ (ورلڈ ہنگر ایڈ) کے لئے کام کرتے تھے۔
یہ گروپ 2010 میں تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان میں متاثرین کی مدد کر رہا تھا۔
کابل میں گروپ کے نمائندوں اور جرمن سفارت خانہ سے جمعہ کو رات گئے تک رابطہ نہیں ہو سکا۔
بیلڈ نے مزید بتایا کہ جرمنی کے 'کے ایس کے' (سپشل فورسز) نے پر امن حوالگی کے عمل میں اپنا کردار ادا کیا۔
پاکستانی پولیس کے مطابق، مغوی اور اس کے اطالوی ساتھی کو 19 جنوری، 2012 میں ملتان سے اغواء کیا گیا تھا۔
ملتان شہر کے پولیس افسر عامر ذوالفقار خان نے اُس وقت اے ایف پی کو بتایا تھا کہ 'تین مسلح افراد ایک مکان میں داخل ہوئے اور وہاں سے ایک اطالوی اور جرمن شہری کو بندوق کی نوک پر ساتھ لے گئے'۔
خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں اب بھی کئی غیر ملکی شہری یرغمال ہیں۔