جلال الدین حقانی کا بیٹا افغانستان سے گرفتار
کابل: افغان سیکیورٹی فورسز نے افغان اور نیٹو افواج پر حملوں میں ملؤث حقانی نیٹ ورک کے دو سینیئر کمانڈروں کو گرفتار کرلیا ہے۔
افغان انٹیلی جنس ایجنسی ‘نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی’ کے ترجمان حسیب صدیقی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بیٹے انس حقانی کے ساتھ ایک اور کمانڈر حافظ راشد کو منگل کی رات گرفتار کیا گیا۔
حسیب صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ گرفتار ہونے والے کمانڈر، حقانی نیٹ ورک اور اس کی مرکزی کمانڈ تک رسائی رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انس حقانی کا نیٹ ورک کی حکمت عملیاں ترتیب دینے میں اہم کردار ہے اور وہ فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے اکثر و بیشتر خلیجی ریاستوں کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے افغانستان کے مختلف علاقوں میں مقامی فوج اور نیٹو افواج پر حملوں میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے، جس کا ذمہ دار حقانی نیٹ ورک کو قرار دیا جا تا ہے۔
حقانی نیٹ ورک کو القاعدہ اور افغان طالبان کا اتحادی سمجھا جاتا ہے اور امریکا اسے نیٹو اور افغان سیکیورٹی فورسز کے لیے سب سے خطرناک گروپ قرار دیتے ہوئے اسے 'عالمی دہشت گرد' قرار دے چکا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکہ نے حقانی نیٹ ورک ارکان کو ' عالمی دہشتگرد' قرار دیدیا
حقانی نیٹ ورک پر پاکستان کے دوردراز شمال مغربی علاقے میں واقع ٹھکانوں سے افغانستان میں امریکی فوجیوں پرسرحد پار حملوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
واشنگٹن، اسلام آباد سے ان کے محفوظ ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی ہیں، جن کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔
جلال الدین حقانی کے بڑے بیٹے نصیر الدین حقانی کو گزشتہ برس اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو کے مصروف بازار میں خود کار ہتھیاروں سے لیس دو حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔