'آپریشن خیبر ون' کےدوران 9 مبینہ دہشت گرد ہلاک
خیبر ایجنسی: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی خیبر ایجنسی میں سیکورٹی فورسز کے ’آپریشن خیبر ون‘ کے دوران 9 مبینہ دہشت گرد ہلاک جبکہ دس زخمی ہوگئے۔
نمائندہ ڈان ڈاٹ کام نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں جاری سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں تیزی آگئی ہے اور وادیٔ تیراہ میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی جانب سیکورٹی فورسز کی پیش قدمی بھی تیز ہوگئی ہے۔
ان کارروائیوں کو ’آپریشن خیبر ون‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کی تجویزگزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے ایک سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ ایک اور زخمی ہوگیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس آپریشن کا مقصد خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ کو وادی تیراہ تک دہشت گردوں سے مکمل طور پر کلیئر کرنا ہے۔
نمائندے کے مطابق علاقے میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب خیبر ایجنسی کے مختلف علاقوں سے سینکڑوں خاندانوں کی محفوظ مقامات تک منتقلی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
گزشتہ روز بھی پاک افواج کے جیٹ طیاروں نے وادیٔ تیراہ کے علاقوں آکا خیل اور سیپاہ میں فضائی کارروائی کی ۔
جس کے نتیجے میں 21 مبینہ دہشت گرد ہلاک اور دہشت گردوں کے 5 مبینہ ٹھکانے بھی تباہ ہوگئے۔
| |
مزید پڑھیں:ضربِ عضب: فضائی کارروائی میں 21 'دہشت گرد' ہلاک
آئی ایس پی آر نے بھی جمعرات کو ہونے والی فضائی کارروائی کے نتیجے میں 21 دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
یاد رہے کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے شمالی وزیرستان میں 15 جون کو آپریشن ضربِ عضب کا آغاز کیا گیا تھا اور علاقے میں آزاد میڈیا کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے تمام تر تفصیلات آئی ایس پی آر کی جانب فراہم کی جاتی ہیں۔
تاہم فوج کی جانب سے آپریشن کے آغاز کے بعد ایک مرتبہ ملکی اور غیرملکی میڈیا کو تحصیل میرعلی کا دورہ کروایا گیا تھا۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا ہے۔
اور اب خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں ’آپریشن خیبر ون‘ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں مزید تیز کردی ہیں۔
مزید پڑھیں:' آپریشن ضربِ عضب مقاصد کے حصول تک جاری رہے گا'