پاکستان

خیبر ایجنسی: معاوضہ نہ ملنے پر پولیو ورکرز کا کام سے انکار

پولیو ورکروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ تین پولیو مہم کے واجبات اب تک انہیں ادا نہیں کیے گئے۔

خیبر ایجنسی: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں تین روزہ پولیو مہم کاآغاز ہو گیا ہے، لیکن خیبر ایجنسی کے کچھ علاقوں میں خاصہ دار فورس نے پولیو مہم میں حصہ لینے سے انکار کردیا ہے، جبکہ لنڈی کوتل میں بھی پولیو ورکرز نے معاوضہ نہ ملنے پر کام کرنے سے انکار کردیا ہے ۔

نمائندہ ڈان ڈاٹ کام نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ خیبر ایجنسی کے علاقے لنڈی کوتل اور جمرود سمیت بیشترعلاقوں میں پولیو ورکروں نے بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھنے والی ویکسین کے قطرے پلانے سے انکار کردیا ہے۔

پولیو ورکروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ تین پولیو مہم کے واجبات اب تک انہیں ادا نہیں کیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے انہوں نے اس مہم میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر ایجنسی کے دوسرے علاقے باڑہ میں بھی خاصہ دار فورس نے بھی پولیو مہم میں حصہ لینے سے انکارکردیا ہے۔

جس کے باعث پولیو ویکسین سے بچوں کے محروم رہنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب خیبر ایجنسی میں پولیو ویکسینیشن کے کوآرڈینیٹر ڈا کٹر سرفراز آفریدی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس سلسلے میں فنڈز جاری کیے گئے تاہم مقامی سطح پر ان میں غبن کیا گیا، جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل خیبرایجنسی اور جنوبی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کے انکشاف کے بعد رواں سال ملک بھر میں پولیو سے متاثر ہونے بچوں کی تعداد 209 تک جاپہنچی ہے۔

فاٹا میں پولیو کیسز کی تعداد 138 ہو گئی ہے، جبکہ قبائلی علاقوں کے بعد پولیو کے سب سے زیادہ کیسز خیبرپختونخوا میں رپورٹ ہوئے ہیں، جن کی تعداد 43 ہے۔


مزید پڑھیں: خیبر ایجنسی اور جنوبی وزیرستان میں پولیو کے دو نئے کیسز


یاد رہے کہ چند روز پہلے ہی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او )نے کہا تھا کہ پاکستان پولیو پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں پاکستان کو عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کے ہدف کے حصول میں سب سے بڑا اور واحد خطرہ قرار دیا تھا۔

اس سال مئی میں عالمی ادارہ صحت نے پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے مسافروں پر پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی بھی پابندی عائد کردی تھی۔