خیبر ایجنسی: سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں 17 'دہشت گرد' ہلاک
خیبر ایجنسی: وفاق کے زیرِانتظام قبائلی علاقے خیبرایجنسی میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 17 مبینہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
پاکستان کی مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ رات خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے علاقے اسپین قمر میں پچاس سے ساٹھ دہشت گردوں نے سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
سیکیورٹی فورسز نے حملے کا موثر جواب دیا اور دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ خاصی دیر تک جاری رہا، جس کے نتیجے میں 17 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہوگئے ، جس کے بعد سیکورٹی فورسز نے ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی لاشیں تحویل میں لے کر انہیں لیویز سینٹر منتقل کر دیا۔
آئی ایس پی آر ترجمان جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ خیبر ایجنسی میں آپریشن سے دہشت گردوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب لوئر دیر ڈسٹرکٹ میں بھی سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں ایک مبینہ شدت پسند ہلاک ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق ہلاک شدت پسند خود کش حملہ آور تھا، جس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں 4 سیکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
گزشتہ روز بھی سیکیورٹی فورسز نے خیبرایجنسی میں فضائی کارروائیاں کرتے ہوئے وادیٔ تیراہ کےعلاقوں آکاخیل اورسپاہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی تھی، جس کے نتیجے میں پانچ مبینہ دہشت گرد ہلاک اور دس زخمی ہوئے تھے۔
خیبر ایجنسی کے علاقے سپاہ کو لشکرِ اسلام کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے، جبکہ آکا خیل اور ملک دین کے علاقوں میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہیں۔
واضح رہے کہ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں جاری سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں تیزی آگئی ہے اور وادیٔ تیراہ میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی جانب سیکورٹی فورسز کی پیش قدمی بھی تیز ہوگئی ہے۔
ان کارروائیوں کو ’آپریشن خیبر ون‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کی تجویز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے شمالی وزیرستان میں 15 جون کو آپریشن ضربِ عضب کا آغاز کیا گیا تھا اور علاقے میں آزاد میڈیا کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے تمام تر تفصیلات آئی ایس پی آر کی جانب فراہم کی جاتی ہیں۔
تاہم فوج کی جانب سے آپریشن کے آغاز کے بعد ایک مرتبہ ملکی اور غیرملکی میڈیا کو تحصیل میرعلی کا دورہ کروایا گیا تھا۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا ہے۔
اور اب خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں ’آپریشن خیبر ون‘ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں مزید تیز کردی ہیں۔