پاکستان

شمالی وزیرستان میں فضائی کارروائی،30 'دہشت گرد' ہلاک

دوسری جانب خیبر ایجنسی میں بھی سیکیورٹی فورسزکے ساتھ جھڑپ میں 5 مبینہ دہشت گرد ہلاک جبکہ 6 زخمی ہوگئے ۔

شمالی وزیرستان: پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی فضائی کاروائی میں اہم دہشت گرد کمانڈروں سمیت 30 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے ۔

نمائندہ ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاک فوج کے جیٹ طیاروں نے شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں لٹکہ کے مقام پر دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کو کی گئی اس کاروائی میں دو اہم دہشت گرد کمانڈروں سمیت 30 کے قریب مبینہ دہشت گرد مارے گئے، جن میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

جیٹ طیاروں نے دو گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا جن کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ گاڑیاں خود کش حملوں میں استعمال ہو سکتی تھیں۔

تاہم پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے غیر ملکیوں سمیت 17 مبینہ دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔


خیبر ایجنسی میں سیکورٹی فورسز سے جھڑپ، 5 'دہشت گرد' ہلاک


اُدھر وفاق کے زیرِانتظام خیبر ایجنسی میں سیکیورٹی فورسزکے ساتھ جھڑپ میں 5 مبینہ دہشت گرد ہلاک جبکہ 6 زخمی ہوگئے ۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق منگل کو وادیٔ تیراہ کے علاقے آکاخیل میں سیکیورٹی فورسز اورمبینہ دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ۔

جھڑپ کے نتیجےمیں 5 مبینہ دہشت گرد ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے، جبکہ مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے جھڑپ میں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

نمائندے کے مطابق انتہائی دورافتادہ مقام ہونے اورعلاقے تک میڈیا کو رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تصدیق مشکل ہے، تاہم مقامی اور انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق آج ہونے والی جھڑپ میں 5 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔


اورکزئی میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 12 مبینہ شدت پسند ہلاک


دوسری جانب اورکزئی ایجنسی کے علاقے شیرین درہ میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر مبینہ عسکریت پسندوں نے حملہ کیا، تاہم فورسز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں کم از کم 12 شدت پسند ہلاک ہوگئے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلح شدت پسندوں نے شیرین درہ میں واقع چیک پوسٹ پر بھاری اسلحے کے ساتھ حملہ کیا، جس کا سیکیورٹی فورسز نے بھرپور جواب دیا۔

اب تک 12 مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔

واقعے میں کئی شدت پسندوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جبکہ حملہ آور اپنے ساتھیوں کی لاشیں چھور کر فرار ہوگئے۔

یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان، خیبر ایجنسی اوراورکزئی ایجنسی سمیت سات ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے۔

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا۔

علاقے میں آزاد میڈیا کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے تمام تر تفصیلات آئی ایس پی آر کی جانب فراہم کی جاتی ہیں۔

تاہم فوج کی جانب سے آپریشن کے آغاز کے بعد ایک مرتبہ ملکی اور غیرملکی میڈیا کو تحصیل میرعلی کا دورہ کروایا گیا تھا۔

شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا ہے۔

اور اب خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں ’آپریشن خیبر ون‘ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں مزید تیز کردی ہیں۔