نقطہ نظر

پکوان کہانی : روغن جوش

اس پکوان کو ترقی مغلوں نے دی، جنہوں نے برِصغیر میں زعفران اور ہینگ کے ذائقے، اور دم پر پکانا متعارف کرایا۔

میں نے اپنی زندگی میں روغن جوش ایک ہی بار کھایا ہے، اور مجھے اب بھی اس کی ناقابل فراموش مہک اور منہ میں گھل جانے والے گوشت کا ذائقہ واضح طور پر یاد ہے۔ اب میں نے دوسری بار یہ پکوان اس بلاگ کے لیے گزشتہ ہفتے تیار کیا۔

لزی کولنگھم اپنی کتاب Curry, Tale of Cooks and Conquerors میں لکھتی ہیں:

مغل موسم گرما کے دوران جن پسندیدہ مقامات کا رخ کرتے تھے ان میں سے ایک کشمیر کا پہاڑی صوبہ بھی تھا، جہاں وہ میدانی علاقوں کی شدید گرمی سے بچنے کے لیے جھیلوں کے کنارے واقع باغات میں پناہ لیتے تھے۔ مغلوں کی اس خطے میں موجودگی سے کشمیری پکوانوں پر کافی بہار آئی اور ان میں سے ایک روغن جوش ہے جو پورے برصغیر میں جانا پہچانا پکوان ہے۔

روغن جوش اصل میں فارس سے آیا ہے۔

فارسی زبان میں اس نام کا مطلب تیز مکھن میں تیز آنچ پر پکایا گیا گوشت ہے۔ (روغن کا مطلب فارسی میں مکھن اور جوش کا گرم ہوتا ہے)۔

کشمیر میں اس پکوان کو خطے کے خاص مصالحوں کے ساتھ پکایا جاتا ہے اور یہ مصالحے باورچی کے مذہب پر منحصر ہوتے ہیں۔ کشمیری برہمن خلاف معمول بغیر کسی ہچکچاہٹ کے گوشت کھا لیتے ہیں، مگر وہ اس پکوان میں پیاز اور لہسن کے استعمال سے گریز کرتے ہیں۔ اس لیے ان کی جانب سے گوشت میں مہک اور ذائقہ لانے کے لیے سونف اور ہینگ کو استعمال کیا جاتا ہے۔ مسلمان اس پکوان میں بہت زیادہ لہسن اور پیاز استعمال کرتے ہیں جبکہ ماول کے خشک پتوں کو بھی اس میں ڈالا جاتا ہے۔ یہ پودا کشمیر میں پایا جاتا ہے جس کے سرخ پھول کی شکل مرغ کی کلغی جیسی ہوتی ہے۔ کشمیری مسلمان خاص طور پر اس پھول کو کھانوں میں استعمال کرنا پسند کرتے ہیں کیونکہ اس سے پکوان میں چمکدار سرخ رنگ ابھر کر سامنے آجاتا ہے۔ کھانوں کی تاریخ سے واقفیت رکھنے والے کچھ افراد دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ سرخی ہی اس پکوان کے نام کا باعث بنی کیونکہ کشمیری زبان میں روغن کا مطلب سرخ ہوتا ہے۔

روغن جوش کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ وزوان (ایک روایتی کشمیری دعوت جس میں 36 کھانے رکھے جاتے ہیں) کے سات مستقل پکوانوں میں شامل ہے۔ دیگر چھ لذیذ پکوانوں میں رستا، طبق ماز، دانے وال قورمہ، آب گوشت، مرچوانگن قورمہ اور گشتابہ اس کی شان بڑھاتے ہیں۔

وزوان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے کشمیر میں 14 ویں صدی میں تیمور لنگ کی آمد کے موقع پر متعارف کرایا گیا تھا اور اس دور میں اس خطے پر تغلق خاندان کی حکمرانی تھی۔ تاریخ ہمیں بڑی تعداد میں باصلاحیت فنکاروں اور باورچیوں کی سمرقند سے کشمیر ہجرت کی کہانی سناتی ہے اور یہ مانا جاتا ہے کہ انہی لوگوں کی نسل کے لوگ کشمیر کے 'وزا' یعنی ماسٹر شیف ہیں۔

کشمیری روغن جوش ہینگ کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے جو اس کی مہک کو اشتہا انگیز بنا دیتی ہے، لزی کولنگھم بتاتی ہیں:

'مغل پکوانوں میں فارسی اور وسطی ایشیائی اثر و رسوخ آئین اکبری میں دی جانے والی کھانے کی تراکیب سے واضح ہوجاتا ہے۔ اس میں فارس کے پسندیدہ ذائقوں زعفران اور ہینگ کا زیادہ مقدار میں استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ مغلوں نے اس پودے کو برصغیر میں اگانا شروع کیا تاکہ ان کے باورچیوں کے لیے یہ ہر وقت موجود رہیں۔ ہینگ سبزی خور لوگوں میں بہت مقبول ہوئی۔'

ہینگ کو جب مکھن اور تیل میں تلا جاتا ہے تو اس سے لہسن جیسا ذائقہ پیدا ہوتا ہے، اور یہ پیاز و لہسن کا بہترین متبادل ثابت ہوتی ہے جنہیں ہندو استعمال کرنا پسند نہیں کرتے۔ اس لیے کشمیری روغن جوش کے لیے ہینگ کا استعمال لازمی مانا جاتا ہے جبکہ اس میں لال کشمیری مرچ اور خوشبو دار کشمیری گرم مصالحہ بھی ڈالا جاتا ہے جو کہ عام استعمال ہونے والے پنجابی گرم مصالحے سے مختلف ہے۔

Cultural Sociology of the Middle East, Asia, and Africa: An Encyclopedia کو مرتب کرنے والی اینڈریا ایل اسٹانٹن کہتی ہیں:

'اگرچہ کچھ پکوانوں کو عہدِ قدیم سے تیار کیا جارہا ہے مگر برصغیر کے جدید پکوانوں کو قرونِ وسطیٰ (medieval age) میں تیار کیا گیا۔ مغل پکوان اس عہد میں تیار ہوئے جب وسطی ایشیائی فاتحین نے زعفران، ڈرائے فروٹ اور سیل بند برتنوں میں پکانا متعارف کرایا۔'

'مغلوں پر فارس کا اثر بہت زیادہ تھا اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے فارسی ثقافت کے متعدد پہلو برصغیر میں متعارف کرائے۔ مغلیہ کھانے عام طور پر ایک بڑی ضیافت کی طرح رکھے جاتے ہیں، جس میں پلاﺅ، کباب اور روغن جوش جیسے پکوان شامل ہوتے ہیں۔'

تو جب میں نے روغن جوش بنانے کی تیاری کی تو میں نے اپنی سہیلی مونیکا کچرو سے پوچھا جن کے سسرال کا تعلق سرینگر سے ہے۔ مونیکا کی ساس نے اپنی مستند کشمیری روغن جوش کی ترکیب مجھ سے شیئر کی۔ یہ بہت ہی مزیدار ذائقے اور تیز رنگ کے ساتھ تیار ہوئی، اور اب یہ مزیدار پکوان میرے باورچی خانے سے آپ کے کچن کا رخ کررہا ہے۔

اجزا

ایک کلو بکرے کا گوشت (ران کے گوشت کو ترجیح دیں جو چھوٹے ٹکڑوں میں کٹا ہوا)

آدھا کپ تیل

دو سے تین تیز پات

2 دار چینی کی اسٹک

دو سے تین ثابت لال مرچ

آدھا چائے کا چمچ ہینگ

حسب ذائقہ نمک

تین سے چار سو گرام دہی

ڈیڑھ سے دو چائے کے چمچ کشمیری مرچ کا پاﺅڈر

ایک سے ڈیڑھ چمچ ادرک پاﺅڈر

ایک سے ڈیڑھ چمچ دھنیا پاﺅڈر

آٹھ سے بارہ سبز الائچی

آدھے سے ایک چائے کا چمچ کشمیری گرم مصالحہ

دو کپ پانی

طریقہ کار

تیل کو گرم کریں اور تیز پات، دارچینی اور ثابت مرچ کو ایک منٹ تک تلیں اور پھر اس میں گوشت شامل کرلیں۔

اس کو چمچے سے ہلاتے ہوئے نمک اور ہینگ کا اضافہ کریں۔

اسے اس وقت تک ہلاتے رہیں جب تک پانی خارج ہو کر خشک نہ ہوجائے اور پھر اس میں تھوڑا پانی شامل کریں اور پھر ہلانا شروع کردیں۔

اب اس میں دہی اور سرخ مرچ پاﺅڈر کو شامل کریں اور چمچ سے بیس سے پچیس منٹ تک ہلاتے رہیں۔ پھر اس میں حسب ضرورت پانی شامل کریں جبکہ ادرک دھنیے کے پاؤڈر کو بھی شامل کردیں۔

تب تک پکائیں جب تک گوشت مکمل طور گل نہ جائے۔ اگر ضرورت ہو تو مزید پانی ڈال لیں۔ تازہ پسا ہوا گرم مسالہ اور الائچی چھڑکیں، ہلائیں، اور 10 منٹ تک دم پر پکائیں۔

لذیذ خوشبودار روغن جوش پیش کیے جانے کے لیے تیار ہے۔

انگلش میں پڑھیں۔


تمام تصاویر فواد احمد کی ملکیت ہیں۔

بسمہ ترمزی

لکھاری ڈان کی سابق اسٹاف ممبر ہیں اور اب ایک فری لانس جرنلسٹ کے طور پر کام کررہی ہیں۔

انہیں کھانوں، موسیقی اور زندگی کی عام خوشیوں سے دلچسپی ہے۔ ان سے ان کے ای میل ایڈریس food_stories@yahoo.com پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔