پاکستان

سانتا خوف زدہ ہے

جب علماء کو قتل کیا جا رہا ہے تو میں روائتی سرخ لباس پہن کر کیوں اپنی جان خطرے میں ڈالوں، مایوس سانتا کلاز۔

کراچی: کراچی کے سینٹ پیٹرک گرجا گھر کے دروازے پر کھڑے سانتا منگل کو کرسمس کے موقع پر روائتی انداز سے عاری نظر آئے ۔

ہیلری پریرا پچھلے دس سالوں سے سانتا کلاز کے لباس میں اسی جگہ موجود ہوتے ہیں لیکن اس مرتبہ مخصوص سرخ لباس، بڑا پیٹ اور کھل کر ہنسنا غائب تھا۔

پریرا نےہرے کالر اور آستینوں سے مزین سفید جیکٹ اور کالی پینٹ پہن رکھی تھی۔

ان کے سر پر موجود ٹوپی دیکھنے سے ہی معلوم ہو پا رہا تھا کہ وہ سانتا ہیں۔

ایک چھوٹی بچی نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ سانتا کلاز ہیں تو پریرا نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے اسے کرسمس کی مبارک باد دی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آج وہ اپنے خاص سرخ لباس میں کیوں نہیں تو انہوں نے افسردگی سے کہا 'دیکھیں جب آپ کے اپنے مسلمان علماء، جن کی داڑھی مجھ سے بھی بڑی ہے، نشانہ بن رہے ہوں تو میں سرخ لباس پہن کر کوئی رسک نہیں لینا چاہوں گا'۔

'سرخ لباس کی وجہ سے جلد ہی مجھے عیسائی شناخت ہو جاؤں گا اور کسی شوٹر کا مجھ پر نشانہ خطا نہیں ہو گا'۔

سرخ ٹوپی پہنے رکھنے پر ان کا کہنا تھا 'سر سے ٹوپی اتارنے میں سیکنڈ لگتا ہے لیکن سرخ لباس اتارنے میں دیر لگے گی'۔

اس سانتا کے بارے میں ایک اور مایوس کن بات یہ تھی کہ ان کے پاس تحائف کی بوری بھی نظر نہیں آئی۔

'دیکھیں میرے پاس تحفے نہیں لیکن میرے پاس بہت اچھے اور جلد سمجھ میں آ جانے والے بہانے ضرور ہیں'۔

'اگر کوئی بچہ مجھ سے تحفہ مانگے گا تو میں اسے کہہ دوں گا کہ تحائف سے بھری میری پوری کسٹم حکام نے ایئر پورٹ پر اپنے قبضہ میں لے لی ہے'۔

جب انہیں کہا گیا کہ اس طرح آپ بچوں کو مایوس کرر ہے ہیں تو انہوں نے کندھے اچکاتے اور مسکراتے ہوئے کہا 'آپ اپنے اطراف دیکھیں، ہر جگہ ہی مایوسی پھیلی ہے'۔