1992 کے ورلڈکپ کے منفرد رنگ
سال 1992 کے ورلڈکپ کے منفرد رنگ
دنیائے کرکٹ میں 1992 کا ورلڈکپ وہ پہلا ایونٹ تھا جس میں ڈے نائٹ میچز، فیلڈنگ دائرے کی پابندی اور سفید گیند کا استعمال شروع ہوا۔
تاہم اس ٹورنامنٹ کی خاصیت اس میں پہلی بار ہر ٹیم کی مختلف رنگوں کی کٹ تھی جس میں کھلاڑی کا نام پیچھے لکھا ہوتا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر ٹیم کی کٹ مختلف ضرور تھی مگر سب میں ایک چیز مشترک تھی وہ نیلی، سبز، سرک اور سفید پٹیاں جو کندھوں پر نظر آتی تھیں۔
آسٹریلیا و نیوزی لینڈ میں ہونے والا یہ ورلڈکپ پاکستان کے لیے اس بھی یادگار تھا کہ عمران خان کی قیادت میں گرین شرٹس نے ملکی تاریخ کا پہلا اور اب تک کا واحد ون ڈے میگا ایونٹ اپنے نام کیا تھا۔
اس ٹورنامنٹ میں شامل ٹیموں کی کٹس اور جھلکیاں آپ کو اس سنہرے دور میں واپس لے جائیں گی جب عمران خان نے کرسٹل سے بنی ٹرافی اٹھا کر قوم میں خوشی کی لہر دوڑا دی تھی۔
آسٹریلیا
آسٹریلیا نے اس ایونٹ میں دفاعی چیمپئن کے طور پر شرکت کی تھی اور اس نے پیلے رنگ کی کٹ کو اپنایا تاہم ایونٹ میں اس کی قسمت کچھ زیادہ روشن ثابت نہیں ہوئی اور یہ ٹیم سیمی فائنل تک بھی رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
انگلینڈ
گراہم گوچ کی قیادت میں ایونٹ میں شریک انگلش ٹیم نے ہلکے نیلے رنگ کو اپنایا اور اپنی کارکردگی سے سب کو چونکا کر رکھ دیا۔ یہ ٹیم شروع سے ہی ایونٹ میں جارحانہ عزائم کے ساتھ آئی اور فائنل میں ہار کر دوسرے نمبر پر رہی۔
انڈیا
نیوی بلیو کٹ کے ساتھ انڈیا نے 1992 کے ورلڈکپ میں شرکت کی جس میں محمد اظہر الدین اور سچن ٹنڈولکر نے کچھ زبردست اننگز کھیلی مگر اس ٹیم کے لیے مجموعی طور پر یہ ایونٹ زیادہ یادگار نہیں رہا اور سیمی فائنل تک بھی رسائی حاصل نہ کرسکی۔
نیوزی لینڈ
نیوزی لینڈ نے ہلکے گرے رنگ کے ساتھ ایونٹ میں قسمت آزمائی کی اور یہ ٹورنامنٹ کی سب سے اچھی ٹیموں میں سے ایک ثابت ہوئی جس نے اسپنر سے اٹیک اور اوپننگ میں جارحانہ کھیل وغیرہ سے دیگر ٹیموں کے ہوش اڑا کر رکھ دیئے تاہم سیمی فائنل میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد اسے باہر ہونا پڑا۔
پاکستان
عمران خان کی قیادت میں شاہینوں نے ہلکے سبز رنگ کے ساتھ ڈھیلا ڈھالا آغاز لیا مگر کچھ شکستوں کے بعد یہی ٹیم اچانک تبدیل ہوکر رہ گئی اور آخر میں جب اس نے ٹائٹل اپنے نام کیا تو دیگر ٹیمیں منہ دیکھتی رہ گئیں کیونکہ کسی نے بھی نہیں سوچا تھا کہ پاکستان ایونٹ کا فاتح ثابت ہوگا۔
جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ کے حصے میں گہرا سبز رنگ آیا اور اپنے پہلے ہی ورلڈکپ میں اس ٹیم نے تہلکہ سا مچا کر رکھ دیا، اب وہ جونٹی رہوڈز کے ہاتھوں انضمام الحق کا ناقابل فراموش رن آﺅٹ ہو یا سیمی فائنل میں بارش کی آمد سے غیرمتوقع شکست، اس ٹیم نے اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کیا۔
سری لنکا
سری لنکا کی ٹیم اس زمانے میں کافی کمزور تھی تاہم رائل بلیو کٹ میں اس کے کھلاڑی ضرور اچھے نظر آئے۔
ویسٹ انڈیز
ویسٹ انڈیز ٹیم نے روز ووڈ ریڈ رنگ کو اپنایا اور دیگر ٹیموں کے مقابلے میں بالکل مختلف نظر آئے تاہم کارکردگی کے لحاظ سے یہ ٹیم زیادہ متاثر کن ثابت نہ ہوسکی اور گروپ مرحلے میں ہی اس کے سفر کا اختتام ہوگیا۔
زمبابوے
سرخ رنگ کی جرسیوں کے ساتھ زمبابوے نے یہ ایونٹ انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر یادگار بنالیا تاہم راﺅنڈ روبن مرحلے کے دیگر میچز میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔