نو عمر دلت لڑکی ریپ کے بعد قتل
لکھنؤ: ہندوستان میں ایک اور ریپ کا کیس سامنے آگیا جس میں ہندوؤں کی ’نچلی ذات‘ سے تعلق رکھنے والی نو عمر لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعے کی پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہے۔
منگل کی صبح کوشمالی ہندوستان کی ریاست اُترپردیش میں 'اچھوت' سمجھے جانے والی ذات 'دلت' سے تعلق رکھنے والی ایک 16 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد آم کے درخت کے ساتھ لٹکا کر قتل کردیا گیا تھا۔
مقتولہ لڑکی کے والد کی جانب سے زیادتی اور قتل کا الزام لگائے جانے کے بعد پولیس نے گاؤں سے دو نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس محمد ابراہیم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ لڑکی پیر کو لاپتہ ہوگئی تھی اور منگل کے روز اس کی لاش درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئی۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ مقتولہ کے والد کی زیادتی اور قتل کی شکایت پر تحقیقات کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکی سے ریپ کے تحقیقات کے حوالے سے پولیس مقتولہ کی لاش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کررہی ہے۔
گذشتہ سال بھی اسی ریاست میں اسی ذات سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کے بعد درختوں سے لٹکا کر قتل کردیا گیا تھا۔
پولیس نے ان دونوں لڑکیوں کے قتل میں ملوث پانچ اونچی ذات کے افراد کو گرفتار کیا تھا تاہم وفاقی تحقیقاتی ادارے نے بعدازاں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ لڑکیوں نے خودکشی کی ہے اور ان کے ساتھ زیادتی بھی نہیں ہوئی ہے۔
ہندوستان میں خواتین کیخلاف زیادتی کے واقعات میں روزبروز اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
دسمبر 2012 میں دہلی میں بس پر سفر کے دوران ایک طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جو ہسپتال میں ہلاک ہوگئی تھی، جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ایسے واقعات میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دینے کیلئے قانون سازی کی جائے۔