شاہ سلمان کی اوباما کی دعوت میں شرکت سے معذرت
ریاض: سعودی عرب کے نئے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے امریکی صدر براک اوباما کی میزبانی میں منعقد ہونے والے خلیجی ممالک کے سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے سے معذرت کرلی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے خلیجی تعاون کونسل کے 6 رکن ممالک کویت، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین، قطر اور عمان کے سربراہان کو مدعو کیا گیا تھا۔
سربراہان کا اجلاس 13 مئی کو وائٹ ہاؤسں اور 14 مئی کو کیمپ ڈیوڈ میں ہوگا، جس کا مقصد دو طرفہ سکیورٹی امور میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کرنا ہے۔
تاہم نئے سعودی بادشاہ نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی، شاہ سلمان کے بجائے اب نئے ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف سعودی عرب کی نمائندگی کریں گے، ان کے ہمراہ نائب ولی عہد اور وزیرِ داخلہ بھی موجود ہوں گے۔
واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ شاہ سلمان، یمن میں انسانی بنیادوں پر کیے گئے سیز فائر کے شیڈول اور کنگ سلمان سینٹر فار ہیومنیٹیرین ایڈ کے افتتاح کے باعث اس اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔
دوسری جانب بحرین کے کنگ حماد بن عیسی الخلیفہ بھی اجلاس میں شرکت نہیں کر سکیں گے، ان کی جگہ ولی عہد شریک ہوں گے۔
جبکہ عمان کے سلطان قابوس بھی بیماری کے باعث اجلاس میں شرکت سے قاصر رہیں گے، ان کی نمائندگی نائب وزیراعظم کریں گے۔
امریکی انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق یہ معذرت کسی خاص مسئلے کی وجہ سے نہیں کی گئی۔
واجح رہے کہ امریکہ سمیت 6 ممالک اور ایران کے درمیان رواں برس جون میں ایک ایٹمی معاہدہ طے پانے کا امکان ہے، جس کے تحت اس پر عائد عالمی پابندیاں ہٹانے اور کئی کھرب ڈالر کے فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ اس شرط پر کیا گیا ہے کہ ایران اپنا ایٹمی پروگرام محدود رکھے گا۔
تاہم خلیجی ممالک کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ ایران اس پیسے کو ہتھیار خریدنے کے لیے استعمال کرے گا اور خطے میں فرقہ وارانہ جنگ کو فروغ دے گا۔