نقطہ نظر

پکوان کہانی: قیمہ

باورچیوں نے گوشت کو تیار کرنے کا آسان طریقہ قیمے کی شکل میں دریافت کرلیا تھا۔

جب گھر میں کچھ کھانے کو نہیں ہوتا تو قیمہ تو ہمیشہ ہی ہوتا ہے، یہ وہ مفروضہ ہے جس کے ساتھ میں نے اپنا بچپن گزارا، چنانچہ ابلے ہوئے سفید چاولوں کے ساتھ آلو قیمہ میرا پسندیدہ پکوان ہوتا تھا۔

مصالحے دار آلو قیمہ لذیذ اور فرحت بخش امتزاج ثابت ہوتے ہیں، جو کہ برصغیر کے گھرانوں کا مشترکہ پسندیدہ پکوان بھی سمجھا جاسکتا ہے۔ قیمہ خالص شکل میں یا سبزیوں کے ساتھ اس کی موجودگی پسندیدہ اسٹریٹ فوڈ بھی ہے اور پاکستان بھر کے گلیوں کے ڈھابوں اور ریسٹورنٹس کے مینو میں انہیں بہت آرام سے دریافت کیا جاسکتا ہے۔

کھانوں کی مؤرخ لزی کولنگھم اپنی کتاب 'کری' میں بتاتی ہیں: "گوشت کے پکوان کا بڑا انحصار قیمے پر ہوتا ہے، جو کہ فارسی باورچیوں کی ایک پسندیدہ چیز ہے۔ گوشت کو پیس کر استعمال کرنا گرم ممالک میں ایک اچھا طریقہ کار ہے جہاں گوشت میں سختی کا امکان زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ اسے جانور ذبح کرنے کے فوری بعد ہی پکا لیا جاتا ہے۔ مسلم برادری کے متعدد پکوانوں کی بنیاد میں اس کا پیاز اور لہسن کے ساتھ بہت زیادہ استعمال کا رجحان دیکھا جاسکتا ہے۔"

ماضی قریب کے باورچیوں نے ورائٹی، نرمی اور منہ میں گھل جانے والے گوشت کی ڈشز تیار کرنے کا آسان طریقہ دریافت کرلیا تھا، وہ گوشت کو پیستے اور اسے کباب، کوفتہ اور قیمے کی شکل میں پیش کردیتے۔

لکھنؤ کے نانبائی بہترین قیمہ اور کباب تیار کیا کرتے تھے۔ زیادہ افراد پر مشتمل مسلم گھرانے، جن میں والدین، متعدد بیٹے اور ان کی بیویاں اور ان کے بچے ہوتے تھے جو مشترکہ خاندانی نظام کے تحت اکھٹے رہتے، ان کی خوراک ایک باورچی خانے میں تیار کرنا بچوں کا کھیل نہیں تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کچھ پکوان گھر میں تیار کیے جاتے جبکہ باقی قابلِ اعتماد بازاری باورچیوں، جنہیں نانبائیوں کے طور پر جانا جاتا تھا، سے منگوائے جاتے۔

لزی کولنگھم مزید اضافہ کرتی ہیں "ہر نانبائی کسی ایک خاص پکوان کی تیاری میں مہارت رکھتا اور لکھنؤ کے بازاروں میں قطار سے ایسی دکانیں بھی موجود تھیں جہاں باورچی زمین پر بیٹھے ایک ہاتھ سے کوئلوں کی آگ پر سیخ کباب بنا رہے ہوتے اور دوسرے ہاتھ سے مکھیوں کو بھگاتے، جبکہ سالن اور پلاﺅ وغیرہ کی دیگیں اور قیمے کی پلیٹیں بڑی نفاست کے ساتھ نمایاں گھرانوں کے اجتماع کے لیے تیار کی جاتیں۔

"کوفتے اور کبابوں کو بہترین طریقے سے پیسے قیمے سے تیار کیا جاتا ہے جبکہ کُوٹے ہوئے گوشت کو قیمے کے طور پر جانا جاتا، اگرچہ مغرب میں قیمے کو استعمال کرنا معمولی درجے کا سمجھا جاتا، تاہم مغلوں کی جانب سے قیمے کو بہترین قرار دیا جاتا۔ قیمے کے بارے میں اکثر اکبر کے درباری ابو فضل کی تراکیب پکوان کا حوالہ دیا جاتا جو پلاﺅ میں ایک جزو کے طور پر استعمال ہوتا۔ مغلوں کو گائے کا قیمہ پسند تھا مگر لکھنؤ میں باورچی بھیڑ کے قیمے کو ترجیح دیتے تھے جس کے گوشت کا قیمہ نرم ہوتا تھا۔ باورچی گوشت کو پیس کر باریک کردیتے اور پھر اس میں ادرک لہسن، خشخاش اور دیگر متعدد مصالحے استعمال کرتے۔ قیمے کو گیند کی شکل یا ٹکیوں کی شکل دی جاتی، سیخوں پر پھیلایا جاتا، اور پھر آگ کے اوپر بھونا جاتا۔ جبکہ ایسا بھی ہوتا تھا کہ صرف قیمے کو پکا کر پلیٹوں پر سجا دیا جاتا۔"

قلیہ (موجودہ دور کا قیمہ) پکانے کا طریقہ، جیسا کہ ابو الفضل نے آئین اکبری میں درج کیا ہے

گاڑھا شوربا بکرے کے گوشت کے ساتھ تیار کیا جائے جس میں پیاز، مرچیں، گھی، لونگیں، الائچی اور نمک شامل ہو۔

دس سیر گوشت

دو سیر گھی

ایک سیر پیاز

دو دام مرچیں

ایک ایک دام لونگیں اور الائچی

آدھا سیر نمک

(ایک سیر لگ بھگ 930 گرام ہوتا ہے، ایک دام تین چوتھائی اونس کے برابر ہوتا ہے)۔

قیمہ ہر گھر کا پسندیدہ پکوان ہے اور اسے پکانے کے متعدد طریقہ کار ہیں اور کئی سبزیوں کے ساتھ بھی بنایا جاتا ہے جیسے آلو قیمہ، پالک قیمہ، میتھی قیمہ، حیدرآبادی اچاری قیمہ، مٹر قیمہ، مرچ قیمہ وغیرہ۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ قیمے کو مختلف برادریوں کی زبانوں، ثقافت اور نسلی شناخت کی طرح مختلف طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔

جب مجھے قیمہ بنانا تھا، تو میں نے اپنی والدہ کی ترکیب کے مطابق آلو قیمے کو ترجیح دی۔ تو اب یہ ترکیب میرے کچن سے آپ کے کچن کا رخ کررہی ہے۔

اجزاء

نو سو گرام یا دو پاﺅنڈ قیمہ (اپنی پسند کا)

تین سے چار درمیانے آلو (ایک انچ کے قتلوں کی شکل میں کٹے ہوئے)

تین سے چار درمیانے ٹماٹر (کٹے ہوئے)

ایک بڑا پیاز (باریک کٹا ہوا)

ڈیڑھ چائے کا چمچ ادرک

ڈیڑھ چائے کا چمچ لہسن

آدھا کپ تیل

آدھے سے ایک چائے کا چمچ خشخاش

ایک سے دو چائے کے چمچ دھنیا پاﺅڈر

نمک حسب ذائقہ

سرخ مرچ پاﺅڈر حسب ذائقہ

چوتھائی سے آدھا چائے کا چمچ ہلدی

ایک چائے کا چمچ گرم مصالحے کا پاﺅڈر

نوٹ: اگر قیمہ چکن یا ٹرکی کا ہو تو مصالحے کو ذائقے کے مطابق بڑھا دیں، کیونکہ سفید گوشت کو مطلوبہ ذائقے کے لیے زیادہ مصالحے کی ضرورت ہوتی ہے۔

سجاوٹ

دو سے تین چائے کے چمچ لیموں کا عرق

دو سے تین سبز مرچیں

تازہ دھنیا

طریقہ کار

ایک برتن میں تمام اجزاء کو (تیل کو نکال کر) اکھٹا ڈال دیں اور درمیانی آنچ پر پکائیں۔

جب گوشت آدھا بھن جائے تو اس میں آلو شامل کرلیں اور جب آلو لگ بھگ تیار ہوجائیں تو اس میں تیل ڈال کر اسے زیادہ آنچ پر اس وقت تک پکائیں جب تک تیل الگ اور آلو نرم نہ ہوجائے۔

اب اس میں لیموں کا عرق ڈال کر اسے چمچ سے ہلائیں پھر سبز مرچوں اور دھنیا کو اوپر چھڑک دیں۔

قیمے کا مزہ گرما گرم نان یا ابلے ہوئے چاولوں کے ساتھ لیں۔


مزید پکوان کہانیوں کے لیے کلک کریں۔

انگلش میں پڑھیں۔

بسمہ ترمزی

لکھاری ڈان کی سابق اسٹاف ممبر ہیں اور اب ایک فری لانس جرنلسٹ کے طور پر کام کررہی ہیں۔

انہیں کھانوں، موسیقی اور زندگی کی عام خوشیوں سے دلچسپی ہے۔ ان سے ان کے ای میل ایڈریس food_stories@yahoo.com پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔