پاکستان

وزیر دفاع کے پروٹوکول کے لیے 5عہدیدار تعینات

سی اے اے کے ایک عہدیدار کے مطابق اتھارٹی کے 5 عہدیدار وزیر دفاع خواجہ آصف کے خصوصی پروٹوکول کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔

راولپنڈی : حکومت کی جانب سے بار بار وی آئی پی کلچر کے خاتمے کے دعوﺅں کے باوجود سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے بتایا ہے کہ اس کے پانچ عہدیدار وزیر دفاع خواجہ آصف کے خصوصی پروٹوکول کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔

سول ایوی ایشن کے ایک سنیئر عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر ڈان کو بتایا " ایک سال قبل سی اے اے وزارت دفاع سے علیحدہ ہوکر کابینہ ڈویژن کے براہ راست کنٹرول میں چلی گئی تھی۔ اس لیے وزیر دفاع کی پروٹوکول ڈیوٹی کے لیے پانچ عہدیداران کی تعیناتی قانون کے خلاف ہے ، کیونکہ کوئی وزیر یہاں تک کہ کابینہ ڈویژن کے وزیر شیخ آفتاب کو یہ سہولت حاصل نہیں"۔

پانچ جون 2015 کو جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن سنیئر جوائنٹ ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز پرویز جارج کو کراچی میں سندھ زون کے لیے وزیر دفاع کا پروٹوکول آفیسر تعینات کیا گیا ہے، جبکہ عبدالخالق کوئٹہ میں بلوچستان زون کے لیے، کامران ملک لاہور میں ناردرن ریجن کے لیے، نعیم احمد اسلام آباد میں اسلام آباد اور ناردرن زون جبکہ محمد جہانگیر خان پشاور میں کے پی زون کے لیے پروٹوکول آفیسر تعینات کیے گئے ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ وزیر دفاع کو کو خصوصی پروٹوکول سہولت اس حقیقت کے باوجود فراہم کی گئی ہے کہ انہیں پہلے ہی اپنی وزارت سے پروٹوکول افسران فراہم کیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر کے لیے خصوصی پروٹوکول ڈیوٹی پر تعینات افسران کی تفصیلات نے لوگوں کو چونکا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سی اے اے کا بنیادی کام فضائی کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنا اور مسافروں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے " پروٹوکول افسران وفاقی وزیر کو ائیرپورٹس پر خوش آمدید کہنے کے ساتھ ساتھ ائیرپورٹ عملے اور فضائی کمپنی کے حکام کے ساتھ مل کر ان کے سامان کو ہینڈل کرتے ہیں "۔

سی اے اے عہدیدار کے مطابق سابق وزرائے دفاع نوید قمر اور احمد مختار کی پروٹوکول ڈیوٹی کے لیے دو عہدیدار اس وقت تعینات تھے جب سی اے اے وزارت دفاع کے زیرتحت تھی۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ ملک کے تمام ائیرپورٹس پر ملکی و بین الاقوامی پروازوں کے لیے وی آئی پی لاﺅنجز کو بند کیا جاچکا ہے۔ اسلام آباد میں راول لاﺅنج کو وی آئی پی شخصیات کے لیے مخصوص کیا گیا تھا تاہم دو ماہ قبل اسے بزنس کلاس لاﺅنج میں تبدیل کردیا گیا جسے صرف پارلیمنٹ کے اراکین اور بزنس کلاس کے مسافر ہی کرسکتے ہیں۔

سی اے اے نے ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) اہلکاروں کو اس لاﺅنج کے مرکزی دروازے پر متعین کیا گیا ہے جو وزراءاور اراکین پارلیمنٹ کے عملے کو اس جگہ داخل ہونے سے روکتے ہیں۔

عہدیدار کے مطابق " وی آئی پی کلچر کے خاتمے کے لیے سی اے اے نے فاسٹ ٹریک کاﺅنٹرز متعارف کرائے ہیں تاکہ مسافر اپنے بورڈنگ کارڈ بغیر کسی تاخیر کے حاصل کرسکیں "۔

عہدیدار نے کہا کہ ایک طرف تو وفاقی حکومت وی آئی پی کلچر کے خاتمے کا دعویٰ کرتی ہے اور دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھیوں کو ائیرپورٹس پر زیادہ وی آئی پی اسٹیٹس مل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران فتح جنگ میں نئے ائیرپورٹ کی تعمیر مکمل کرنے کی بجائے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تزئین نو پر فنڈز ضائع کررہے ہیں۔

کابینہ ڈویژن کے ایک سنیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ حکومتی عہدیداران ضرورت پڑنے پر پروٹوکول ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیںجمگر انہیں وزیر کی پروٹوکول ڈیوٹی کا کام دینا قانون کے خلاف ہے۔

رابطہ کرنے پر سی اے اے کے ترجمان پرویز جارج جو کہ کراچی میں وفاقی وزیر کے پروٹوکول آفیسر بھی تعینات کیے جاچکے ہیں، نے تسلیم کیا کہ حکام نے انہیں وزیر دفاع کی پروٹوکول ڈیوٹی سرانجام دینے کی ہدایت کی تھی " یہ کوئی نئی چیز نہیں، ماضی میں بھی وزیر کو پروٹوکول ملتا رہا ہے، مگر یہ ضرورت پڑنے کی بنیاد پر ہے"۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کسی اور وزیر کو بھی یہ سہولت حاصل ہے تو ان کا جواب تھا کہ ایسا ان کی معلومات میں نہیں۔

ڈان کی جانب سے متعدد کوششوں کے باوجود وزیر دفاع خواجہ آصف سے رابطہ نہیں ہوسکا کیونکہ ان کا موبائل فون سوئچ آف تھا۔