سات ہفتے بعد بھی کنٹونمنٹ بورڈز غیرفعال
راولپنڈی : ملک بھر میں کنٹونمنٹ بورڈز میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو لگ بھگ سات ہفتے ہوچکے ہیں مگر منتخب ہونے والے امیدوار اب تک اپنے عہدے کا حلف اٹھا نہیں سکے ہیں۔
عام طور پر کنٹونمنٹ بورڈز امیدواروں کے منتخب ہونے کے دس روز بعد فعال ہوجاتے ہیں۔
یہ ملکی تاریخ کا پہلا موقع تھا کہ ملک بھر میں کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوئے اور مسلم لیگ ن پنجاب اور بلوچستان میں سب سے زیادہ نشستیں جیتیں، جبکہ پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں بیشتر نشستیں اپنے نام کیں اور ایم کیو ایم سندھ خاص طور پر کراچی اور حیدرآباد میں کامیاب رہی۔
کاشتکار اور اقلیتی نشستوں پر بھی 29 مئی کو انتخابات ہوئے مگر کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشنز جایر ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اب تک ان کے حلف اٹھانے اور کنٹونمنٹس کے نائب صدور کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ملٹری لینڈز اینڈ کنٹونمنٹ (ایم ایل اینڈ سی) ڈیپارٹمنٹ کے ایک سنیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ای سی پی ملک بھر میں نائب صدور کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا ذمہ دار ہے۔
ماضی میں کنٹونمنٹ انتخابات کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے کرائے جاتے تھے مگر رواں برس عدالتی حکم پر ای سی پی نے ان انتخابات کا انعقاد کرایا۔
راولپنڈی کنوٹنمنٹ بورڈ (آر سی بی) کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ حکمران جماعت نائب صدور کے انتخابات کو التواءمیں ڈالنے کے لیے تاخیری حربوں کو استعمال کررہی ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے مسلم لیگ ن صوبے کے متعدد حصوں میں نائب صدور کے لیے مناسب امیدوارون کو نامزد کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
تاہم راولپنڈی میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں جہاں حکمران جماعت نے انتخابات میں سوئپ کرتے ہوئے راولپنڈی اور چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈز کی بیس میں سے انیس نشستوں کو اپنے نام کرلیا۔