Dawn News Television

شائع 28 جولائ 2015 01:50pm

پی ٹی آئی کو'ڈی سیٹ'کرنے کی تحاریک موخر

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک پر ووٹنگ ایک ہفتے کے لیے موخر کر دی گئی۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان گزشتہ برس حکومت کے خلاف مبینہ دھاندلی کے الزامات پر چلائی جانے والی تحریک کے دوران قومی اسمبلی سے غیر حاضر رہے تھے اور رواں برس 7 مہینے کے بعد اسمبلی میں آئے تھے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ آئندہ منگل تک موخر کی۔

یہ بھی پڑھیں : تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی سے مستعفی

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک کو التوا میں نہ ڈالا جائے۔

مسلم لیگ کو مشورہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی پالیسی کے تحت جو فیصلہ کرنا ہے کرلے۔

تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسمبلی خود کو معمولی معاملات میں نہ الجھائے، آپ کے پاس اکثریت ہے جو فیصلہ کرنا ہے ابھی کرلیں۔

جعمیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی نعیمہ کشور نے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے کہ اسپیکر حکم امتناع پر چل رہا ہے آج انہیں آپ نے اسٹے آرڈر دے دیا ہے۔

اسمبلی آمد کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس معاملے کو فی الحال موخر کردیں، پی ٹی آئی ارکان کے خلاف تحاریک پر آج ووٹنگ نہ کروائی جائے، ہم ایوان سے باہر بیٹھ کر اس معاملے کو حل کرلیں گے۔

مزید پڑھیں : تحریک انصاف کا اسمبلیوں میں واپسی کا اعلان

متحدہ قومی موومنٹ کے رشید گوڈیل نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق تحاریک معمولی معاملہ نہیں ہے، معمولی معاملہ تب تھا جب آپ کو مشترکہ اجلاس بلانا پڑا، پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کیا جائے اگر انہیں عوام کا اعتماد حاصل ہے تو یہ دوبارہ آ جائیں۔

قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ غیر معینہ مدت کے لیے موخر نہ کیا جائے۔

بعد ازاں پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ آئندہ منگل تک موخر کردی گئی۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف کے ارکان کی رکنیت ختم کرنے سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی تحاریک ایجنڈے کا حصہ تھیں.

Read Comments