فیڈرل سروسز ٹریبونل کی تشکیل 'غیر قانونی' قرار
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیڈرل سروسز ٹریبونل (ایف ایس ٹی) کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو اس کے چیئرمین اور دیگر 11 اراکین کی تقرریوں کے احکامات واپس لینے کا حکم جاری کردیا ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ ٹریبونل سرکاری ملازمین کی شکایات اور ان کی سروس کی شرائط کے لئے عدالتی فورم کے طور پر کام کرتا ہے۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینج، جس کی صدارت چیف جسٹس انور ضمیر جمالی کررہے تھے، نے سرفراز سلیم کی دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے یکم جون 2013 کو شیخ ریاض الحق کیس میں دیئے جانے والے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹریبونل قائم کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2013 میں ہونے والے فیصلے کے مطابق ایف ایس ٹی کے چیئرمین اور اس کے اراکین کی تقرری چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت سے کی جانی تھیں۔
وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل آٹارنی جنرل وقار رانا نے کیس کی سماعت کے بعد ڈان کو بتایا کہ حکومت نے ان تقرریوں کے احکامات کو غیر مؤثر کرنے کے لئے 20 اکتوبر تک کا وقت مانگا ہے۔
احمد فاروق کو اکتوبر 2014 میں ایف ایس ٹی کا نیا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 2013 میں کئے جانے والے فیصلے، جس میں تین رکنی بینچ کی صدارت اس وقت کے چیف جسٹس محمد افتخار چوہدری کررہے تھے، کہا گیا تھا کہ قانون سازی کے بعد ٹریبونل عدالتی اختیارات حاصل کرسکے گا۔
اس فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ آزاد ایف ایس ٹی کے چیئرمین اور اراکین نامزد کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان کی تقرریاں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت سے کی جائے جبکہ صوبائی سروسز ٹریبونل کے اراکین کی تقرریاں ان صوبوں کے متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کی جائیں۔