دنیا

ہندوستان: 'بغاوت' کے جرم میں گرفتار طالب علم رہا

عدالت نے چھ مہینے کیلئے کنہیا کمار کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

نئی دہلی: بغاوت کے الزامات کا سامنے کررہے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علم کنہیا کمار کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

32 سالہ طالب علم رہنما پر الزام ہے کہ انھوں نے کشمیری رہنما افضل گورو کی پھانسی کی برسی پر ایک ریلی کا انعقاد کرتے ہوئے 'ہندوستان مخالف' نعرے لگائے تھے۔ تاہم کمار نے ان الزامات کی تردید کردی تھی۔

مزید پڑھیں: افضل گورو کے حق میں پروگرام پر طالبعلم رہنما گرفتار

وہ 17 فروری سے نئی دہلی کی تیہاڑ جیل میں زیرحراست تھے۔

یونیورسٹی واپسی پر کنہیا کمار کو ایک ہیرو کی طرح خوش آمدید کہا گیا جہاں انہوں نے ہزاروں طالب علموں اور مختلف شعبہ جات کے اراکین سے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک لمبی جدوجہد ہے۔ آپ جتنا ہمیں دبانے کی کوشش کریں گے ہم اتنا ابھر کر سامنے آئیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم ہندوستان سے آزادی نہیں بلکہ ہندوستان میں آزادی کا مطالبہ کررہے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: کنہیا کمار پر پولیس حراست میں تشدد کا اعتراف

بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ نے 'ہندوستان مخالف سرگرمیوں' سے دور رہنے کی ہدایات کے ساتھ ان کی چھ ماہ کے لیے عبوری ضمانت منظور کرلی جبکہ پولیس اس کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔

اسٹوڈنٹ یونین کے رہنما کمار نے کہا کہ وہ ان لوگوں میں شامل نہیں جنہوں نے افضل گرو کے حق میں نعرے بازی کی تھی۔

اس کے علاوہ اس کیس میں دو دیگر طالب علم عمر خال اور انیربن بھتہ چاریہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

کمار کو گرفتار کرنے کے بعد ہندوستان میں آزادی رائے کے حوالے سے نئے بحث کا آغاز ہوگیا جس کے تحت ہزاروں طالب علم اور اساتذہ سڑکوں پر نکل آئے۔

کچھ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت برطانوی دور کے بغاوت کے قانون کو مخالفین کے خلاف استعمال کررہی ہے۔

ہندوستان میں بغاوت کی زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے تاہم کم ہی لوگوں کو اس قانون کے تحت سزا دی جاتی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔