انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت 501 افراد کیخلاف مقدمات
راولپنڈی: تاخیر سے ہی سہی، لیکن پولیس نے معاشرے میں دہشت اور تشدد پھیلانے کے الزام میں مذہبی جماعتوں کےرہنماؤں سمیت 501 کارکنوں کے خلاف 4 الگ الگ مقدمات درج کرلیے، جبکہ اتوار کو راولپنڈی میں پولیس اور مذہبی جماعتوں کے تصادم کے دوران نامزد ملزمان کو باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا گیا۔
انتظامیہ کو یہ فیصلہ کرنے میں 24 گھنٹے سے زائد لگے کہ پولیس کی جانب سے مقدمے میں نامزد ملزمان کو رہا کردیا جائے یا انہیں باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا جائے، کیونکہ متعلقہ حکام اس بات کے منتظر تھے کہ اسلام آباد کے ڈی چوک میں دھرنا دینے والے افراد کو پرامن طور پر منتشر کرنے کی حکومتی کوششیں کیا رنگ لاتی ہے۔
تاہم جب حکومتی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں تو راولپنڈی میں پولیس سے تصادم کرنے والے مظاہرین کے خلاف باقاعدہ مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اگرچہ سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) راولپنڈی اسرار احمد عباسی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس سے تصادم کے الزام میں تقریباً ایک ہزار مظاہرین کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، تاہم حقیقت میں صرف 501 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
گرفتار کیے گئے ملزمان کو راولپنڈی اور گجر خان کے مختلف تھانوں میں رکھا گیا ہے، جہاں سے اُنہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔
یہ خبر 29 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔