'زراعت کی ابتر صورتحال پہلے کبھی نہیں ہوئی'
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنماء عندلیب عباس نے کہا ہے کہ محکمہ زراعت کی جو ابتر صورتحال موجودہ دور میں ہے وہ اس سے پہلے کھبی نہیں ہوئی۔
ڈان نیوز کے پروگرام ایکسپوزڈ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زراعت ایک ایسا شعبہ ہے جس کو حکومت کی اولین ترجیحات میں ہونا چاہیے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ میں سرکاری محکموں میں بے ضابطگیوں کے انکشاف پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ اگر اس ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے تو شروعات ابتداء سے کرنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ آڈیٹ رپورٹ میں 64 فیصد پاکستانیوں کی رائے ہے کہ حکومتی محکموں میں ایک حاص حد تک کرپشن پائی جاتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک سال کے دوران صرف محکمہ خورک میں ساڑھے ترپن کروڑ کی مالی بے ضابطگیوں ہوئیں۔
واضح رہے مالی سال 2015-16 کے اقتصادی سروے میں حکومت کو زراعت کے شعبے میں کافی نقصان ہوا ہے۔
15سال بعد پہلی بار زرعی ترقی کی شرح منفی ریکارڈ کی گئی، اکنامک سروے کے مطابق زرعی ترقی 3.9 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.19 فیصد رہی۔
اقتصادی سروے کے مطابق گذشتہ مالی سال میں کپاس کی فصل میں 28 فیصد کمی کی وجہ سے جی ڈی پی میں 0.5 فیصد کمی ہوئی، دالوں اور پھلوں کی پیداوار بھی ہدف سے کم رہی جبکہ زرعی شعبے میں 0.19 فیصد منفی اثر پڑا اور مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہوسکے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے بھی زرعی شعبہ متاثر ہوا، تاہم آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پیکج رکھا جائے گا، ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ 10 ماہ میں 441 ارب روپے کے زرعی قرضے دیئے گئے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔