فنانس بل کی کچھ شقوں پر سندھ کو اعتراض
کراچی: سندھ حکومت نے وفاق پر زور دیا ہے کہ وہ فنانس بل کی چند شقیں واپس لے، کیونکہ یہ شقیں صوبائی حکومت کو انکم ٹیکس ریٹرنز کے نادہندگان سے صوبائی سیلز ٹیکس جمع کرنے سے روک رہی ہے۔
سندھ کے وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے رابطہ کرکے انھیں خبردار کیا کہ صوبائی حکومت اس طرح کا کوئی حکم نہیں مانے گی جس کا مقصد انکم ٹیکس ریٹرنز کے نادہندگان سے صوبائی سیلز ٹیکس جمع کرنے سے روکنا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ایک طرف فنانس بل میں نظر انداز کیے جانے اور دوسری طرف این ایف سی ایوارڈ کے اجرا میں تاخیر کرکے چھوٹے صوبے خاص طور پر سندھ کے عوام اور تاجر برادری کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ فنانس بل کی شق نمبر 3 (1)(iii) میں ’صوبائی سیلز ٹیکس سروسز' ختم کرنے کی تجویز کا مقصد چیزوں پر فیڈرل سیلز ٹیکس کے خلاف کریڈٹ / ایڈجسٹ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے فنانس بل میں موجود شقوں 3 (1)(iii) اور 5(45) کی دفعات کا سختی سے نوٹس لیا ہے، جن کے ذریعے وفاقی حکومت سندھ کو نہ صرف سیلز سروسز ٹیکس کے دائرے تک محدود رکھنا چاہتی ہے بلکہ اس کا مقصد ٹیکس دہندگان کی جنرل باڈی کو پریشان کرنا بھی ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو یکم جون کو اس حوالے سے خط لکھا گیا تھا کہ صوبائی حکومت کے مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔
انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ کی توجہ 2013 میں فنانس بل کی وجہ سے پیش آنے والی ایسی ہی صورتحال کی طرف دلائی، وہ مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہوا جب تک سندھ اور لاہور ہائی کورٹ نے نوٹس نہیں لیا تھا۔
تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس خط کی شنوائی نہ ہوئی۔
2016 کے فنانس بل کی شقوں پر سخت شویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت نے کہا کہ شق نمبر 5(45) کے مطابق صوبائی ریونیو اتھارٹی کو ایسے انکم ٹیکس نادہندگان سے ایڈونس میں ٹیکس جمع کرلینا چاہیے جن کے ذمہ صوبائی سیلز ٹیکس جمع کرانا ہے۔اس کے علاوہ صوبائی ریونیو اتھارٹی کے لیے صوبائی سیلز ٹیکس ریڑن اُس وقت تک لازمی نہیں جب تک پہلے ہی سے ٹیکس جمع نہ کرائے جاچکے ہوں۔
سندھ حکومت کا خیال ہے کہ صوبائی اتھارٹی کو صوبائی سیلز ٹیکس جمع کرنے سے روکنا نا انصافی ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کو وفاقی حکومت سے دو تواقعات وابستہ تھیں کہ وفاق 18ویں ترمیم کی تحلیل کے بعد (انٹری نمبر 49 پارٹ ون کے فورتھ شیڈول) اور 2010 کے ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے آرٹیکل نمبر 8 پر سندھ کے حقوق کا احترام کرے گا، سندھ حکومت کو بھی امید ہے کہ وفاقی حکومت این ایف سی ،سی سی آئی اور وزیر خزانہ کی میٹنگ سے قبل اس شق کی منظوری کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ کرے گا۔
مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ سندھ اور وفاق کے درمیان اچھے تعلقات کی بہتری کے لیے صوبائی سیلز ٹیکس جمع کرنے سے روکنے کے حوالے سےفوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔
یہ خبر 6 جون 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔