Dawn News Television

اپ ڈیٹ 09 جون 2016 11:26am

وکی لَوز ارتھ مقابلے کیلئے پاکستان سے منتخب 10 بہترین تصاویر

آپ سب کو ہی گذشتہ برس وکی لَوز ارتھ (Wiki Loves Earth) کا انٹرنیشنل فوٹوگرافی مقابلہ تو یاد ہی ہوگا، جس میں ایک پاکستانی فوٹوگرافر کی جانب سے کھینچی گئی شنگریلا جھیل کی تصویر نے پہلا انعام جیتا تھا۔

کیلیفورنیا سے چلائی جانے والی وکی میڈیا فاؤنڈیشن نے اس سال بھی ایک فوٹوگرافی مقابلے کا انعقاد کیا ہے اور اس عالمی مقابلے میں شرکت کے لیے پاکستان سے تصاویر کا انتخاب بھی کرلیا گیا ہے۔

اس مقابلے کا مقصد دنیا کے قدرتی ورثوں کو فری لائسنس آف کریٹو کامنز کے تحت مرتب کرنا ہے۔

پاکستان سے 12 ہزار سے زائد شرکاء نے 8 ہزار سے زائد تصاویر بھیجیں، جس کے باعث پاکستان مقابلے میں بھیجی جانے والی تصاویر اور شرکاء کی تعداد کے لحاظ سے تیسرا ملک بن گیا۔

وکی لَوز ارتھ 2016 کے تحت گذشتہ ماہ مئی میں دنیا کے 26 ممالک کے 7 ہزار سے زائد شرکاء نے 75 ہزار سے زائد تصاویر بھیجی ہیں۔

مزید پڑھیں:وکی لووز مونیومینٹس 2015: پاکستان کی دس بہترین تصاویر

اس مقابلے کی سب سے بہترین بات یہ ہے کہ تمام تصاویر فری لائسنس کے تحت ہیں اور کسی بھی مقصد کے لیے فوٹوگرافر کے نام کے ساتھ استعمال کی جاسکتی ہیں۔

یہ مقابلہ سب سے پہلے 2013 میں یوکرین ہوا تھا، جس کے بعد یہ پوری دنیا میں پھیل گیا۔

اس مقابلے کو 'وکی لووز مونیومینٹس' (Wiki Loves Monuments) کے 'سسٹر کمپٹیشن' کی حیثیت سے بیان کیا گیا ہے، جسے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے دنیا کے سب سے بڑے فوٹوگرافی مقابلے کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا ہے۔

پاکستان گذشتہ برس پہلی مرتبہ اس مقابلے کا حصہ بنا تھا اور اس نے 28 ممالک میں سے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔

واضح رہے کہ وکی لوز ارتھ 2016 کے انٹرنیشنل ونرز کے ناموں کا اعلان ابھی ہونا باقی ہے تاہم پاکستانی جیوری کی جانب سے منتخب کی جانے والی 10 تصاویر درج ذیل ہیں۔

دوئیکر پیک، ہنزہ—۔فوٹو/ مدثر احمد

نانگا پربت، دیامیر—۔فوٹو/محمد اویس

وادی پھندر، غذر—۔فوٹو/ مظفر ایچ بخاری

صحرائے کتپنا، اسکردو—۔فوٹو/ رگیال چن کریم

وادی ناران، کاغان—۔فوٹو/ طلحہ حنیف

چترال نیشنل پارک—۔فوٹو/ تحسین اے شاہ

راما جھیل، استور—۔فوٹو/ فائزہ لالوانی

قراقرم کا پہاڑی سلسلہ، وادی استور—۔فوٹو/نجیب محمود

سری پائے، شوغران، وادی کاغان —۔فوٹو/عدیل الرحمٰن مغل

قراقرم کا پہاڑی سلسلہ، وادی ہنزہ—۔فوٹو/ عرفان طاہر

Read Comments