پاکستان

'افغان سرزمین سے حملوں میں ہندوستان ملوث'

پاک افغان تعلقات میں بہتری کے لیے بارڈر مینجمنٹ ضروری ہے جس سےانسدادِ دہشت گردی میں بھی مدد ملے گی، طارق فاطمی

وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے امورِ خارجہ طارق فاطمی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان، پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کررہا ہے اور ہمارے پاس اس بات کے شواہد بھی موجود ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اگر افغانستان کی معاشی بہتری کے لیے کوئی ملک مدد کررہا ہے تو ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں، لیکن اگر کوئی ملک پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرتا ہے تو ہمیں حق ہے کہ ہم اس پر آواز بلند کریں۔

طارق فاطمی نے پاک افغان تعلقات میں بہتری اور سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بارڈر مینجمنٹ پر زور دیا اور کہا کہ اس سے انسدادِ دہشت گردی میں بھی مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا افغانستان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بارڈر مینجمنٹ صرف پاکستان کی حدود کے اندر رہتے ہوئے کی جارہی ہے۔

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی نے دوسرا بڑا مسئلہ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کو قرار دیا اور کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اب ان افراد کو واپس ان کے ملک بھیجا جائے۔

طارق فاطمی نے واضح کیا کہ بارڈر مینجمنٹ اور افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ہماری قیادت ایک پیج پر ہے، کیونکہ تقریباً 30 لاکھ ایسے کیمپ موجود ہیں جن میں ایک عرصے سے یہ افراد مقیم ہیں اور اس بات کا پتہ لگانا مشکل ہے کہ ان میں سے کون دہشت گرد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت آئی ہے، ہم نے ان کے ساتھ مل کر سیاست اور معیشت سے متعلق اہم فیصلے کیے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں پاک – افغان سرحد پر افغانستان کی جانب سے ہونے والی فائرنگ کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔

مزید پڑھیں: طورخم بارڈر:افغان سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ،13 زخمی

پاکستانی فوج کی جانب سے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' کے مبینہ جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ اس معاملے کو سفارتی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھایا گیا ہے اور یقیناً یہ ایک سنجیدہ معاملہ تھا۔

طارق فاطمی نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ پاکستان کسی بھی ملک کو اپنی سرزمین کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، جو واقعات پہلے ہوچکے ہیں، ان کے بہت ہی واضح ثبوت موجود ہیں اور ہم مزید پہلوؤں سے بھی تحقیقات کررہے ہیں۔

اس سوال پر کہ 2008 میں ممبئی حملے کو ہندوستان نے پوری دنیا میں اٹھایا، لیکن ہمارے پاس ان کا جاسوس موجود ہے اور پھر بھی کوئی واضح ایکشن نہیں لیا گیا ؟ طارق فاطمی نے پٹھان کوٹ حملے کی مثال دی اور کہا کہ ہندوستان یہ کہہ چکا ہے کہ اس حملے میں پاکستان کی حکومت یا انٹیلی جنس ملوث نہیں ہے اور یہ صرف اس لیے ممکن ہوا، کیونکہ ہم نے اسے سفارتی طور پر ہینڈل کیا۔

'افغان امن مذاکرات میں امریکا سنجیدہ نہیں'

افغان طالبان سے مذاکرات میں امریکا کو غیر سنیجدہ قرار دیتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ ڈرون حملے کے بعد سے افغان امن عمل ختم ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ڈرون حملے سے 3 روز قبل اسلام آباد میں چار ممالک کے مذاکرات میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ امن عمل کو بحال کیا جائے گا، لیکن اس حملے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوسکا۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ کو معلوم تھا کہ افغان طالبان کی قیادت پاکستان میں موجود ہے تو انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا اور کہا کہ جب افغان امن عمل میں شامل ممالک نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان ان مذاکرات میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تو طالبان کسی اور ملک میں تو نہیں تھے جو انھوں نے یہ فیصلہ کیا۔

'فوج اور حکومت میں اختلافات نہیں'

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی نے حال ہی میں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ہونے والی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کی ملاقات کے بعد فوج اور حکومت کے درمیان اختلافات کی خبروں کی سختی سے تردید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو میں ملاقات کروانے کا مقصد یہ تھا کہ وہاں بہت سہولیات موجود ہیں اور اسی لیے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے وہاں ملاقات کو بہتر سمجھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ حکومت تمام اداروں کو لیڈ کرتی ہے اور ان سے ہر قسم کی مشاورت جاری ہے۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے طور ختم بارڈر پر افغان سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 3 پاکستانی اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: طورخم بارڈر پر اضافی فوجیوں کی تعیناتی کا امکان

سرحد پر ہونے والی ان چھڑپوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والے پاک فوج کے میجر علی جواد چنگیزی بعدازاں دم توڑ گئے تھے۔

ان واقعات کے بعد پاک افغان سرحد پر حالات کشیدہ ہوگئے تھے اور طورخم سے لنڈی کوتل بازار تک کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔

بعدازاں پاکستان اور افغانستان کی سرحدی انتظامیہ نے طورخم سرحد پر جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کرتے ہوئے سرحد کے دونوں جانب سفید چھنڈے لہرا دیئے تھے۔

جبکہ گذشتہ روز قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ طورخم بارڈر پر گیٹ کی تعمیر کرکے پاکستان کسی بھی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کررہا اور وہ موثر حفاظتی انتظامات کے لیے اس منصوبے پر کام جاری رکھے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔