'ملزمان کی ویڈیو لیک ہونے کی ذمہ دار صوبائی حکومت'
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں موجود ملزمان کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کی ذمہ دار ان کی وزارت نہیں بلکہ صوبائی حکومت ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے اپنی وزارت پر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ، ڈاکٹر عاصم حسین اور منہاج قاضی کی ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کی ذمہ دار نہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صولت مرزا کی ویڈیو صوبہ بلوچستان کی مچھ جیل سے لیک ہوئی تھی، جس کی ذمہ دار بلوچستان کی حکومت ہے۔
مزید پڑھیں: چوہدری نثار کو ملزمان کے ویڈیو بیانات لیک ہونے پر تعجب
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو مذکورہ معاملے کی تحقیقات کروانی چاہیے۔
چوہدری نثار نے اراکین قومی اسمبلی کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے ڈاکٹر عاصم کے بیان کی ویڈیوز ٹی وی چینلز پر نشر ہونے کے حوالے سے سندھ حکومت اور پیمرا کو خطوط تحریر کردیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران فاروق قتل کیس کے ملزم خالد شمیم کی ویڈیو اڈیالہ جیل سے لیک ہوئی تھی، ایف آئی اے نے خالد شمیم کو گرفتار کیا تھا اس لیے وزارت داخلہ نے ویڈیو کے منظر عام پر آنے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ تحقیقات کی رپورٹ جلد عوام کے سامنے پیش کی جائے گی۔
دو روز قبل اپنے بیان میں چوہدری نثار نے زیر حراست ملزمان کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیس کا فیصلہ میڈیا ٹرائل کے ذریعے نہیں بلکہ عدالت میں ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے ویڈیوز کے لیک ہونے کو توہین عدالت قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی کوریج سے کیس مضبوط نہیں ہوتا بلکہ کمزور ہوجاتا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے بدھ اور جمعرات کے روز پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز نے سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی حراست کے دوران بیان کی ویڈیوز نشر کردی تھیں، جس میں انھوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کے رضاعی بھائی اویس مظفر عرف ٹپی پر کرپشن کے الزامات لگائے تھے۔
اس کے علاوہ گذشتہ ہفتے میں ہی پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو کے گرفتار سیکیورٹی انچارج منہاج قاضی کی دوران حراست بیان کی 37 سیکینڈ کی ویڈیو بھی نشر کی تھی جس میں انھوں نے ایک سابق صوبائی وزیر کو 18 سال قبل قتل ہونے والے سابق گورنر سندھ حکیم سعید کے قتل میں ملوث قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حکیم سعید قتل: منہاج قاضی کا اظہارِ لاتعلقی
یاد رہے کہ اس سے قبل موجودہ کے الیکڑک کے سابقہ منیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد قتل کے مجرم صولت مرزا اور ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق کے قتل میں ملوث 3 میں سے ایک ملزم خالد شمیم کے بیان کی ویڈیوز پراسرار طریقے سے منظرعام پر آگئیں تھیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مذکورہ ویڈیوز کے منظر عام پر آنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مذکورہ معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔